مدہول میں عوام پریشان‘ کسانوں کے ساتھ ساہوکاروں کی سودے بازی
مدہول /26 مارچ ( سیاست ڈسٹر کٹ نیوز ) مرکزی حکو مت کے نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد سے عوام کو اپنے ہی پیسے حاصل کر نے کیلئے قطاروں میں کھڑے ہونا پڑا اور بنکوں میں پیسوں کی قلت پائی گئی 139 دن بعد بھی مدہول کے اسٹیٹ بنک میں روپئوں کی شدید قلت کے سبب عوام کو روپئے نکالنے میں دشواری کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے جب کہ ان کے روپئے بنک میں جمع رہنے کے باوجود 4 ہزار روپئے پر ہی اکتفا کرنا پڑر ہا ہے اور باربا بنک کے باہر نو کیش لکھ کر لگایا جارہا ہے جب کہ حکو مت بلند بانگ دعوے کر تے ہوئے بنکوں کو ہدایت جاری کر چکی ہے کہ رقم نکالنے کیلئے کوئی حد مقرر نہیں ہے اس کے باوجود مدہول میں عوام کو روپئوں کیلئے آج بھی قطاروں میں کھڑے رہ کر اپنی باری کا انتظار کر تے ہوئے دیکھا گیا اس طرح سے مدہول کی عوام کو روپئے حاصل کر نے میں کا فی دشواریوں کا سامنا کر نا پڑر ہا ہے با لخصوص وظیفہ یاب اور کسانوں کیلئے روپئے حاصل کرنا درد سر سے کم نہیں مرکزی حکو مت نے بلاک منی کو ختم کر نے کیلئے نوٹ بندی کا فیصلہ لیا لیکن حکو مت کے خزانے میں بلاک منی کتنی جمع ہوئی یہ تو پتہ نہیں لیکن سیٹھ ساہوکار کسانوں کے ساتھ سودے بازی کر رہے ہیں کسان اپنی فصل بازار میں فروخت کر نے کے بعدساہوکار یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی رقم ان کے اکاونٹ میں ڈالی جائے گی جو کہ تقریبا 3 ہفتہ گزرنے کے باوجود بھی ان کے اکاونٹ میں پیسے جمع نہیں ہورہے ہیں جس کے سبب کسان بیچارہ قرض کی ادائیگی کیلئے ساہوکار سے پیسے ماننگے پر کسانوں کو 1 لا کھ روپئے پر 2 ہزار روپئے کٹوتی کی جارہی ہے جس کے سبب کسانوں کو راست طورپر نقصان پہنچ رہا ہے حکو مت کے اس اقدام سے کسان انتہائی تکلیف دہ حالات سے گزر رہے ہیں اگر کوئی کسان اپنی رقم اکاونٹ میں جمع کر نے کیلئے کہتا ہے تواس کی رقم تقریبا 15 تا 30 دن بعد اکاونٹ میں جمع ہورہی ہے جس کے بعد پھر بنک میں روپئوں کی قلت سے مزید کسان اور عوام پر یشان ہورہی ہے روپئوں کا مسئلہ سنگین ہو تا جارہا ہے مرکزی حکو مت تو یہ کہہ رہی ہے کہ روپئے کی اب کوئی قلت نہیں ہے لیکن اضلاع میں عوام کو نوٹوں کی قلت کا آج 5 ماہ بعد بھی وہی صورت حال برقرار ہے حکو مت کہہ رہی ہے کہ نوٹ بندی سے کا فی فائدہ ہوا ہے لیکن نوٹ بندی سے غریب عوام اور کسانوں کو آج بھی پر یشانی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔