بم کے خطرہ کے باوجود بغداد کی درگاہ پر لاکھوں زائرین

بغداد 3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) شمالی بغداد کی درگاہ پر لاکھوں زائرین بم دھماکوں کے خطرہ کے باوجود جمع ہوگئے۔ جہادیوں نے 2 بم حملے کئے تھے۔ اِن حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ کے انتہا پسندوں نے قبول کرلی ہے جن میں 37 افراد ہلاک ہوگئے۔ اِس کے باوجود امام موسیٰ کاظمؒ کی درگاہ پر لاکھوں زائرین اُن کی برسی کے موقع پر جمع ہوگئے تھے۔ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقاصد ناکام ہوچکے ہیں۔ 32 سالہ محمد نائف نے کہاکہ ہم بم دھماکوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ کوئی بھی دھمکی ہمیں روک نہیں سکتی۔ درگاہ کے ایک خادم نے کہاکہ لاکھوں عوام نے حالیہ عرصہ میں درگاہ کی زیارت کی ہے۔ مزید تفصیلات منگل کی شام دیر گئے جاری کی جائیں گی۔ بغداد کی تمام شاہراہوں کی جو امام موسیٰ کاظم کی درگاہ کو جاتی ہیں، ناکہ بندی کردی گئی تھی۔ امام موسیٰ کاظمؒ شیعہ فرقہ کے ساتویں امام ہیں جن کا انتقال 799 ء میں ہوا تھا۔ اُن کی درگاہ کی زیارت حالیہ برسوں میں ایک زبردست موقع بن چکی ہے جس کے دوران کئی دنوں تک دارالحکومت بغداد میں کام کاج جمود کا شکار ہوجاتا ہے۔ دولت اسلامیہ نے بغداد کے علاقہ میں زائرین کو نشانہ بناکر کئے ہوئے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ جنوبی بغداد میں گزشتہ پیر کو کم از کم 14 افراد اور شہر کے مضافات میں دو دن قبل 23 افراد اِن حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔ دولت اسلامیہ کے ارکان عراق کی شیعہ اکثریت کو منحرف قرار دیتی ہے اور اُن پر وقفہ وقفہ سے حملے کئے جاتے رہے ہیں۔ دولت اسلامیہ کے خلاف عراقی فوج نے نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے بغداد کے شمال اور مغرب میں اُس کے قبضہ سے کئی علاقوں کو آزاد کروالیا ہے لیکن مغربی عراق کے وسیع علاقہ پر اب بھی جہادیوں کا قبضہ ہے اور سرکاری زیرقبضہ علاقوں پر وقفہ وقفہ سے حملے جاری ہیں۔