بلدی انتخابات کیلئے عدالت کی ہدایت پر ٹی آر ایس میں تشویش

بی جے پی کیڈر کے حوصلے بلند ۔ حالیہ ایم ایل سی انتخابی نتائج سے فائدہ حاصل کرنے کا منصوبہ

حیدرآباد۔/31مارچ، ( سیاست نیوز) ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابی شیڈول کی اجرائی کی ہدایت پر ایک طرف برسراقتدار ٹی آر ایس میں تشویش پائی جاتی ہے تو دوسری طرف بی جے پی کیڈر کے حوصلے بلند ہیں۔ حکومت گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کیلئے ہائی کورٹ سے مزید 246 دن کی مہلت حاصل کرنا چاہتی ہے تاہم ہائی کورٹ کے ڈیویژن بنچ نے مہلت سے انکار کردیا۔ انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں عدالت کے سخت گیر موقف کو دیکھتے ہوئے برسراقتدار پارٹی اُلجھن کا شکار ہے کیونکہ پارٹی اور اس کا کیڈر فوری طور پر انتخابات کا سامنا کرنے تیار نہیں۔ اگرچہ پارٹی نے شہر کے حدود میں بڑے پیمانے پر پارٹی کی رکنیت سازی مہم چلائی تاہم پارٹی قائدین فوری انتخابات کے حق میں نہیں۔ خاص طور پر گریجویٹ حلقہ کے حالیہ انتخابات میں ٹی آر ایس امیدوار کی شکست نے پارٹی کیڈر کے حوصلوں کو پست کردیا ہے۔ ٹی آر ایس ذرائع نے بتایا کہ حیدرآباد، رنگاریڈی اور محبوب نگر گریجویٹ حلقہ سے ٹی آر ایس امیدوار اور این جی اوز قائد دیوی پرساد کی شکست نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں پارٹی کی کمزور گرفت کو ثابت کیا ہے۔ ان حالات میں ٹی آر ایس فوری بلدی انتخابات کا سامنا کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے شہر سے تعلق رکھنے والے وزرا اور قائدین سے تبادلہ خیال کیا۔ قائدین اور وزرا ء کی رائے بلدی انتخابات کے فوری انعقاد کے حق میں نہیں ہے۔ بلدی وارڈز کی از سر حد بندی اور محفوظ حلقوں کی نشاندہی کے سلسلہ میں حکومت نے 246دن کی مہلت مانگی ہے۔ ہائی کورٹ نے اندرون ایک ہفتہ انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت دی۔ برسراقتدار ٹی آر ایس کے علاوہ اس کی حلیف جماعت بھی فوری انتخابات کے حق میں نہیں۔ ٹی آر ایس کا منصوبہ تھا کہ اپنی حلیف جماعت کے ساتھ مل کر گریٹر حیدرآباد مجلس بلدیہ پر قبضہ کیا جائے۔تاہم گریٹر حیدرآباد کے حدود میں پارٹی کے کمزور موقف کو دیکھتے ہوئے حکومت انتخابات کو ٹالنا چاہتی ہے۔ گریجویٹ حلقہ کے حالیہ نتیجہ نے پارٹی کو اُلجھن میں مبتلاء کردیا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی بلدی انتخابات کے فوری انعقاد کے حق میں ہے تاکہ گریجویٹ حلقہ کی کامیابی کا فائدہ اٹھایا جاسکے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں بی جے پی کے5 ارکان اسمبلی ہیں اور بی جے پی کو یقین ہے کہ بلدی انتخابات کے انعقاد کی صورت میں پارٹی کارپوریشن پر قبضہ کرنے کے موقف میں ہوگی۔ تلگودیشم اور بی جے پی متحدہ طور پر گریٹر بلدی انتخابات میں حصہ لیں گی۔