بلدیہ کاغذ نگر کیلئے انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کا تجزیہ

مسلم امیدواروں کے تناسب سے سیاسی پارٹیوں کا اصل چہرہ بے نقاب

کاغذ نگر۔ 25 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کاغذ نگر کے بلدی انتخابات میں ہمیشہ یہ دیکھا جارہا ہے کہ مختلف سیاسی قائدین بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں، مسلم ووٹرس کو لالچ دلاتے ہیں اور انہیں اپنی طرف راغب اور متوجہ کرنے کیلئے احمقوں کی جنت کی بھی سیر کروا دیتے ہیں، جبکہ ان کے قول و فعل میں کافی تضاد پایا جاتا ہے خصوصاً اقلیتی طبقہ کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہیں سبز باغ دکھائے جاتے ہیں اور انتخابات میں موقع دینے کا بھی جھانسہ دیا جاتا ہے۔ تازہ بلدیہ انتخابات میں جن سیاسی پارٹیوں نے اقلیتی طبقہ کو سیاسی میدان میں اتارا ہے، اس کا تجزیہ پیش کیا جارہا ہے۔ کاغذ نگر میں جملہ 28 میونسپل وارڈس ہیں۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی، کانگریس، تلگو دیشم پارٹی اور بی جے پی، سی پی آئی، مجلس اور آزاد امیدواروں کی تعداد 154 ہے جن میں صرف 40 مسلمان امیدوار بشمول خواتین موجود ہیں۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے صرف 4 مسلم امیدواروں کو موقع دیا گیا ہے۔

جناب محمد شفیع خاں انجینئر وارڈ 17، محترمہ یاسمین وارڈ 20، جناب محمد نیاز الدین وارڈ 27 اور جناب صدام حسین انجینئر وارڈ 28 سے انتخابی میدان میں ہیں۔ کانگریس پارٹی کے ذمہ داران نے مسلم امیدواروں کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ انہوں نے 9 مسلم امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ جناب محمد انصار وارڈ 4، جناب محمد جانی میاں وارڈ 8، محترمہ شاہین سلطانہ وارڈ 9، محترمہ رخسانہ بیگم وارڈ 11، جناب عبدالرحیم صابری وارڈ 12، محترمہ افشین بیگم وارڈ 167، جناب محمد آصف وارڈ 26، جناب تاج بابا وارڈ 27 اور جناب یونس حسین صابری وارڈ 28 کانگریس امیدوار ہیں۔ تلگو دیشم پارٹی کا واحد امیدوار جناب رئیس پاشاہ وارڈ 28 سے الیکشن لڑ رہا ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین نے دو ہندو بھائیوں کو بھی انتخابی میدان میں رکھا۔ مجلس کی جانب سے 6 مسلم اور 2 غیرمسلم امیدوار بلدی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ جناب عبدالمبین وارڈ 4، جناب ذاکر حسین وارڈ 8، محترمہ آسیہ بانو وارڈ 10، جناب محمد نعیم احمد وارڈ 12، محترمہ فرزانہ بیگم وارڈ 15، جناب عبدالضمیر وارڈ 28، مسٹر ڈی سرینواس وارڈ 19 اور مسٹر وجئے کمار وارڈ 26 مجلسی امیدوار ہیں۔ ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے واحد امیدوار جناب بدیع الزماں وارڈ 12 اور سی پی ایم کے واحد امیدوار جناب محمد غلام دستگیر وارڈ 8 سے انتخابی مہم میں شامل ہیں۔ اس طرح تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے 7% مسلمانوں کو کانگریس نے 31% مسلمانوں کو، تلگو دیشم پارٹی نے 3% سے بھی کم مسلمانوں کو، مجلس نے 5% مسلمانوں اور 1.5% ، غیرمسلم، CPM اور ویلفیر پارٹی آف انڈیا نے 3% سے بھی کم مسلمانوں کو بلدی انتخابی مہم میں شامل کیا ہے۔ قارئین سیاست اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سیاسی پارٹیوں کو مسلمانوں سے کتنی ہمدردی ہے جبکہ وہ ببانگ دہل مسلمانوں کے بہی خواہ بتاتے ہیں۔