بلدیہ کاغذنگر میں مسلم ووٹ کے تقسیم کا اندیشہ

کاغذنگر /26 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کاغذنگر کے بلدی انتخابات میں وارڈ 28 سے مختلف سیاسی پارٹیوں کے کل چھ مسلم میناریٹی امیدوارحصہ لے رہے ہیں ۔ جس کی وجہ ووٹ بٹ جانے کے امکانات ہیں ۔ مذکورہ وارڈ کا ہر امیدوار اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ جیت اسی کی ہوگی اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی جی توڑ کوشش کر رہے ہیں ۔ کانگریسی امیدوار جناب یونس حسین صابری اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے امیدوار جناب صدام حسین کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے ۔جناب یونس حسینصابری نے نمائندہ سیاست سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کاغذنگر کے مشہور ٹرانسپورٹر جناب نورالحسن مرحوم کے فرزند ہیں ۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کاغذنگر میں حاصل کی ۔ بعد ازاں شہر میں انہوں نے انجینئیرنگ کی ڈگری حاصل کی بچپن سے ہی ان میں خدمت خلق کا جذبہ موجود تھا اور مسلم طبقہ سے انہیں کافی ہمدردی تھی ۔ اسی جذبہ کے تحت انہوں نے کاغذنگر میں مسلم پڑھے لکھے نوجوانوں کیلئے سیفٹی کی تربیت کا سنٹر قائم کیا اور اسی سنٹر سے تربیت حاصل کرنے والے مسلم نوجوانوں کو خلیج میں روزگار بھی فراہم کرنے میں ان کا بھرپور تعاون کیا ۔جناب یونس حسین صابری نے کہاکہ وہ خود مکتفی ہیں اور خدا کا عطا کیا ہوا سب کچھ ان کے پاس ہے ۔ انہیں کسی قسم کی لالچ بھی نہیں ہے اور انہیں بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔

وہ بدنامی کا داغ بھی اپنے دامن پرلگانا نہیں چاہتے ۔ اسی لئے وہ وارڈ نمبر 28 کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر انہیں الیکشن میںکامیابی سے ہمکنار کیاگیا تو وہ عوام کی خدمت کیلئے اپنی زندگی وقف کردیں گے اور وارڈ کی ترقی پر خصوصی توجہ دیںگے ۔ وارڈ 28 میں ڈرینج ، پختہ سڑکوں ، لائٹنگ کے مسائل اور پینے کے پانی کی سربراہی کیلئے موثر اقدامات کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں گے اور مذکورہ وارڈ کے ترقیاتی کاموں میں کوئی کثر باقی نہیں رکھیں گے ۔ انہوںنے بھاری اکثریت سے اس الیشکن میں کامیابی دلوانے کی اپیل کی ہے ۔ یہاں یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ جناب یونس حسین صابری کے مدمقابلہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے امیدوار جناب صدام حسین انجینئیر بھی انتخابی میدان میں ہیں ۔موصوف کے والد محترم بھی متمول اور ذی اثر شخصیت ہیں ۔