ٹی آر ایس کو باغی امیدواروں سے کانٹے کا مقابلہ، کانگریس پارٹی میں قیادت کا فقدان
سدی پیٹ ۔/27مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اسپیشل گریڈ میونسپل سدی پیٹ کے انتخابات کیلئے 6اپریل کو رائے دہی اور 11اپریل رائے شماری ہوگی۔25مارچ کو نامزدگیوں سے دستبرداری کی تاریخ تھی۔ 325 امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کی تھی ۔ تنقیح میں 5امیدواروں کے پرچہ نامزدگیاں مستر د کردیئے گئے اور 166امیدواروں نے پرچے نامزدگیاں واپس لیں۔ جبکہ 6 وارڈز میں ٹی آرایس پارٹی کے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے ۔واضح رہے کہ 34 وارڈز میں سے 16وارڈز میں سابق کونسلرس اور ان کے خاندانوں میں کسی نہ کسی کو ٹی آر ایس پارٹی کا ٹکٹ ( بی فارم ) دیا گیا۔ حلقہ اسمبلی سدی پیٹ کے ریاستی وزیر بھاری آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے اپنے وقار کا مسئلہ بناتے ہوئے اچم پیٹ کی طرح پورے 34وارڈز میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کو منتخب کروانے کیلئے مختلف حربے استعمال کئے اور کم ازکم 10وارڈز میں بلامقابلہ اپنے امیدواروں کو منتخب کروانے کی حتی الامکان سعی کی تاہم 6 وارڈز پر ہی ان کے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ مابقی وارڈز میں ٹی آر ایس پارٹی کے باغی امیدوار و آزاد امیدوار اور دیگر پارٹیوں کے امیدواروں کو میدان سے دستبرداری کرانے کے لئے اپوزیشن کے قائدین سے بھی ربط پیدا کرتے ہوئے ایلچیوں کا سہارا لیا۔ نامزد عہدوں کی پیشکش کرتے ہوئے انتخابی میدان سے ہٹانے کیلئے انتھک کوششیں کی۔ وہ اس میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے ۔ بعض امیدواروں نے رائے دہندوں کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے جو بھی خرچ ہوگا اس سے بہتر ہے کہ مخالف امیدوار کے مطالبات اور ان کی مانگ کو پورا کرتے ہوئے ان سے سمجھوتہ کیا۔ کچھ وارڈز میں ٹی آر ایس کو بی جے پی ، کانگریس، مجلس، ٹی ڈی پی اور ٹی آر ایس پارٹی کے باغی امیدواروں سے ٹی آر ایس پارٹی کے امیدواروں کو کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ کانگریس پارٹی میں قیادت کا فقدان پایا جاتا ہے۔ ٹی ڈی پی کی قیادت نہ کے برابر ہے۔ ادھر ٹی آر ایس کے باغی امیدوار کامیابی کیلئے خون پسینہ بہاتے ہوئے دن رات محنت کررہے ہیں۔ پرچے نامزدگیاں داخل کرنے سے قبل اور دستبرداری کے بعد کانگریس، ٹی ڈی پی، بی جے پی اور آزاد امیدوار ریاستی وزیر ٹی ہریش راؤکا آشیرواد حاصل کرتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ چیرمین کی نشست کے دعویدار سیاسی میدان کے ماہرین نے اپنی قیادت کو منوانے کیلئے اپنے ہی حامی گروپ کے مختلف وارڈز میں پرچہ نامزدگیاں داخل کروائے۔ اور اپنا لوہا منوانے میں کامیاب رہے ۔ 11اپریل ہی امیدواروں کی قسمت کا اہم دن ہوگاکہ کون ہارا کون جیتا؟۔