بقایا جات کی عدم ادائیگی سے نیشکر کاشتکاروں کو مشکلات

شوگر فیاکٹری انتظامیہ پر ریاستی وزیر کے احکام کا بھی کوئی اثر نہیں : تلگو دیشم

ظہیر آباد ۔ 28 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : انچارج تلگو دیشم حلقہ اسمبلی ظہیر آباد وائی نروتم نے آج یہاں پارٹی آفس میں طلب کردہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشکر کاشتکاروں کے 68 کروڑ روپئے کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا جو کہ مقامی شوگر فیاکٹری کی جانب سے گذشتہ تین مہینوں سے کاشتکاروں کو واجب الادا ہیں اور یہ کہ اس ضمن میں ریاستی وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ کی جانب سے 7 اپریل کو ان کے دورہ ظہیر آباد کے موقع پر مقامی شوگر فیکٹری کے انتظامیہ کو ریکوری ایکٹ کے تحت کاشتکاروں کے بقایا جات سود کے ساتھ ادا کرنے سے متعلق دی گئی ہدایت پر بھی تاحال کوئی عمل نہیں کیا گیا ۔ جس کے نتیجہ میں نیشکر کاشتکار معاشی عدم استحکام کا شکار ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ اسمبلی ظہیر آباد میں 25000 ایکڑ اراضی پر 8579 کاشتکاروں نے نیشکر کی کاشت کی ۔ جس کے منجملہ 4.5 لاکھ ٹن نیشکر مقامی فیاکٹری اور بقیہ 3.5 لاکھ ٹن نیشکر غیر مقامی فیاکٹریز میں کرش کیا گیا اور یہ کہ مقامی فیاکٹری میں نیشکر کی کرشنگ کے آغاز سے لے کر اختتام تک جملہ 137 دنوں میں 127.8 کروڑ روپئے مالیتی 4.5 لاکھ ٹن نیشکر کیا گیا لیکن انتظامیہ کی جانب سے کاشتکاروں کو صرف 59.8 کروڑ روپئے ادا کئے گئے جب کہ 68 کروڑ روپئے کے واجب الادا بقایا جات کی ادائیگی گزشتہ تین مہینوں سے روک دی گئی ۔ جس کے نتیجے میں کاشتکار فکر مند ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے نیشکر کی موجودہ قیمت خرید کو بڑھا کر اسے 3284 روپئے فی ٹن کردینے سے متعلق ریاستی وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ کی جانب سے گزشتہ سال ماہ دسمبر میں اپنے دورہ ظہیر آباد کے موقع پر موضع بری پاڑ میں کئے گئے وعدہ کو پورا کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ انہوں نے اگریمنٹ کے مطابق ریکوری ایکٹ کے تحت بقایا جات کی فوری ادائیگی کے لیے انتظامیہ سے پر زور مطالبہ کیا ۔ بصورت دیگر پارٹی کی جانب سے انتظامیہ کے خلاف احتجاج منظم کرنے کا انتباہ دیا ۔ اس موقع پر پارٹی کے دیگر سرکردہ قائدین محمد یوسف ، سید مسعود حسین ، کرشنیا ، محمد سراج ، سری کانت اور دوسرے پریس کانفرنس میں موجود تھے ۔۔