بغداد میں حملے،14 افراد ہلاک

بغداد 5 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بغداد کے شیعہ غالب آبادی والے علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے 9 بم دھماکوں سے کم از کم 14 افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوگئے۔ عراق میں گزشتہ ایک سال سے خونریز خانہ جنگی جاری ہے۔ 2008 ء کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر خانہ جنگی نہیں دیکھی گئی تھی۔ سنی عرب اقلیت میں بڑے پیمانہ پر ناراضگی پھیل گئی ہے۔ پڑوسی ملک شام میں خونریز خانہ جنگی کا بھی عراق پر اثر مرتب ہوا ہے۔ 7 کار بم دھماکے اور 2 لبِ سڑک بم دھماکے بغداد کے 6 مختلف علاقوں میں کئے گئے جن سے 70 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔ خرادا میں ایک ہی دن میں مہلک ترین بم

حملوں سے وسطی بغداد اور شوالا میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ فوری طور پر کسی بھی گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن عراق کی شیعہ مسلم اکثریت کو اکثر سنی جہادی اپنے حملوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ بغداد کے بم دھماکوں سے ایک دن قبل خودکش بم برداروں نے سٹی کونسل ہیڈکوارٹرس سمرہ پر حملہ کرتے ہوئے ملازمین کو یرغمال بنالیا تھا۔ ایک اور بم بردار نے اپنی کار میں بم دھماکہ کیا جبکہ پولیس اور القاعدہ دشمن نیم فوجی تنظیم کے کارکن اُس کے قریب پہونچ گئے تھے۔ عمارت میں موجود دو خودکش بم برداروں نے بھی فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ کے بعد خود کو دھماکہ سے اُڑالیا۔ یہ تشدد 5 افراد کو ہلاک اور 47 کو زخمی کرنے کی وجہ بنا۔ عسکریت پسندوں نے صوبہ صلاح الدین میں بھی اِسی قسم کے جارحانہ حملے کئے اور سلیمان بیک علاقہ پر قبضہ کرنے کے لئے فوج سے اُن کی جھڑپ ہوگئی جس میں کئی افراد ہلاک ہوگئے۔