بغداد۔5جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق کے دارالحکومت بغداد میں آج بم دھماکوں میں 15افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ۔ پولیس نے بتایا کہ سب سے خطرناک حملہ شمالی علاقہ میں ہوا جہاں بموں سے لدی دو کاریں ایک رسٹورنٹ اور ٹی ہاؤز کے قریب پارک کی گئی تھی ۔ اس مقام پر دھماکے کے نتیجہ میں 20 افراد ہلاک اور 26زخمی ہوگئے ۔ دوسرا بم دھماکہ وسطی باب المعظم میں ہوا ‘ تجارتی علاقہ میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 3افراد اور 6زخمی ہوگئے ۔ دو علحدہ بم دھماکوں میں دو افراد ہلاک اور 13زخمی ہوگئے ۔ میڈیکل عہدیداروں نے بڑے پیمانے پر تباہی اور بے شمار افراد زخمی ہونے کی توثیق کی ہے ۔ اس دوران عراق کے ایک سینئر فوجی کمانڈر نے کہا کہ دو مغربی شہروں سے القاعدہ سے مربوط جنگجوؤں کو بے دخل کرنے کیلئے کچھ وقت درکار ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ فلوجہ اور رمادی کے بیشتر علاقوں پر القاعدہ کاکنٹرول ہے لیکن فوج بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں یہاں سے نکال باہر کرے گی ۔ عنبرفوجی کمانڈ کی قیادت کرنے والی جنرل رشید فلیح نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ان علاقوں سے دہشت گردوں کو نکال باہر کرنے کیلئے دو تا تین دن لگیں گے ‘ تاہم انہوں نے فوجی آپریشن کی مزید وضاحت نہیں کی ۔عراق میں گذشتہ تقریبا چار تا چھ دن سے تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ دو دن قبل ایک ہی دن پیش آئے تشدد اور بم حملوں کے واقعات میں تقریبا 100 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب باغیوں نے فلوجہ اور رمادی شہروں پر قبضہ جما لیا تھا ۔ ابھی تک ان شہروں پر ان باغیوں ہی کا قبضہ برقرار رہنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے باغی گروپس نے فلوجہ شہر کو اسلامی مملکت قرار دیدیا ہے اور حکومت کی جانب سے اس شہر کو باغیوں کے تسلط اور قبضہ سے دوبارہ حاصل کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کے اندیشے بھی ظاہر کئے جارہے ہیں جن کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔