دمشق ، 10 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام میں بشار الاسد کی فوج نے باغیوں کے خلاف جاری جنگ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے بیارل بم حملوں کو روز کا معمول بنا لیا ہے، جس کے باعث عوام میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو حلب میں شامی فوج نے اس وقت آتش گیر بم حملے شروع کئے جب شہری نماز جمعہ کی تیاری کر رہے تھے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حلب کے شہریوں نے سرکاری فوج کی بیارل بمباری کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشار الاسد نواز فوج، باغیوں کے خلاف کارروائی کی آڑ میں نہتے خواتین اور بچوں کو قتل عام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ حلب کے ایک شہری نے اسدی فوج کی گولہ باری پر سخت غصے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جنگ میں مارے جانے والے خواتین اور بچوں کی میتوں کی جانب اشارہ کیا
اور کہا کہ ’’وہ دیکھو! یہ کون سے جنگجو ہیں؟ یہ سب خواتین اور بچے ہیں، بیارل بم حملوں میں ان کے چیتھڑے اڑا دیئے گئے ہیں۔ ان کا کیا قصور تھا۔ یہ سب شہید ہیں اور جنت میں جائیں گے، جبکہ اسدی فوج سے تعلق رکھنے والے مُردار اور جہنمی ہیں‘‘۔ ایک اور شہری نے اپنے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو مظالم بشار الاسد کی فوج نہتے شہریوں پر ڈھا رہی ہے وہ فلسطین میں اسرائیلی فوج بھی نہیں کرتی۔ ایک اور شہری نے کہا کہ اسدی فوج نے ہم پر بیارل بم اس وقت برسانا شروع کئے جب ہم نماز جمعہ کیلئے مساجد کی طرف جا رہے تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسدی فوج کی جانب شہریوں پر بیارل بم حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا ہے کہ شام میں اتنے لوگ کیمیائی ہتھیاروں سے نہیں مارے گئے جتنے بیارل بم حملوں میں مارے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ شام میں باغیوں کو کچلنے کیلئے اسدی فوج نے بیارل بم حملوں کا استعمال دو سال قبل شروع کیا تھا۔ تباہی اور بربادی کے اعتبار سے یہ بم نہایت مہلک ثابت ہوتے ہیں اور شہریوں پر خوف طاری کرنے کا اہم ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔