بیروت ۔ 29 ۔ مارچ : ( سیاست ڈاٹ کام ) : شام کے صدر بشار الاسد آئندہ سات سالہ میعاد کے لیے کامیابی حاصل کرنے کی غرض سے رواں موسم گرما کے دوران صدارتی انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کررہے ہیں ۔ اس دوران شامی بحران چوتھے سال میں داخل ہوگیا ہے ۔ ملک کے اکثر علاقے یا تو تباہ و برباد ہوگئے ہیں یا پھر اپوزیشن کے زیر کنٹرول چلے گئے ہیں ۔ تقریبا ایک تہائی آبادی بکھر چکی ہے ۔ 1,40,000 افراد خانہ جنگی میں ہلاک اور 10 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں ۔ اس صورت میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ناممکن نظر آتا ہے ۔
لیکن شامی حکام اس بات پر مصر ہیں کہ صدارتی انتخابات مقررہ وقت پر منعقد ہوں گے ۔ بین الاقوامی سطح پر تصادم کو اجاگر شامی حکومت کے پاس ان انتخابات کو نمایاں اہمیت حاصل ہے ۔ رواں سال جنیوا میں امن بات چیت ناکام ہوگئی لیکن شامی حکام نے صدر کو معزول کرنے کی کوششوں میں مصروف باغیوں کے استحکام کی صورت میں بھی بشار الاسد کی سبکدوشی کو خارج از بحث قرار دیا ہے ۔ لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان انتخابات کو بحران کا حل تصور کیا جارہا ہے ۔
بشارالاسد کی میعاد کے اختتام پر منعقد شدنی انتخابات میں ان ( اسد ) کی کامیابی کی صورت میں لڑائی ختم ہوجانی چاہئے اور اگر بشارالاسد کو شکست ہوتی ہے تو انہیں سبکدوش ہوجانا چاہئے ۔۔