تنظیم کے اراکین کا ماننا ہے کہ یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعہ ہم بچوں کے ساتھ ہونے والے اس گھناؤنے عمل کو روک پائیں گے۔ عموماًیہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسی گھناؤنی حرکت انجان اور اجنبی لوگ کرتے ہیں لیکن بعض واقعات میں واقف کار بھی اس کے مرتکب پائے گئے۔کیونکہ ہمارے معاشرے میں بچوں کے ساتھ ان کے مخصوص اعضاء کے بارے میں گفتگو کرنے سے احتراز کیا جاتا ہے تو پھر کس طرح بچے آپ کو بتلاسکیں گے کہ ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ بچوں کو اس تعلق سے واقف کروانے کی ضرورت ہے کیونکہ جب ان کے ساتھ کوئی اس طرح کی گھناؤنی حرکت کرے چاہے وہ کوئی بھی ہو تو بچے اسے منع کرسکیں۔
بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے ابتداء میں بچوں اور ان کے والدین کا بھروسہ پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور بچوں کو کھلونے یا چاکلیٹ اور ان کی من پسند چیزوں سے اپنی طرف راغب کرتے ہیں ۔ اس قدم کو "grooming” کہتے ہیں۔ یعنی وہ بچوں کو بہلا پھسلا کر یا دھمکا کر اس کا استحصال کرتے ہیں اور بچے یہ سوچ کر خاموش رہتے ہیں کہ شاید وہ بھی اس عمل میں برابر کا شریک ہے۔ بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے درندہ صفت لوگ ایک اور طریقہ اپناتے ہیں جس میں وہ بچوں سے وعدہ لیتے ہیں کہ جو کچھ بھی ان کے درمیان ہے وہ ایک راز ہے اور کسی کو بتلانے کی ضرورت نہیں۔ والدین اور اساتذہ کو چاہئے کہ بچوں کو بتلائیں کہ وہ کوئی بھی بات ان سے نہ چھپائیں بلکہ آپ کو صحیح صحیح بتلائیں۔
ظاہر ہے جب بچے خود ہی کہیں گے کہ وہ کچھ چھپانا نہیں چاہتے اور سب کو سچ بتادیں گے تو پکڑے جانے کے خوف سے وہ شخص اس جرم کا مرتکب نہ ہوگا۔ اپنے بچوں کو ڈھیر سارا پیار دیں، انہیں احساس دلائیں کہ وہ آپ کیلئے ’’ اسپیشل ‘‘ ہیں۔ اکثردیکھا جاتا ہے کہ پیار و محبت کے بھوکے بچے ہی ہوتے ہیں جو دوسروں کی طرف کھنچتے چلے جاتے ہیں۔ اگر آپ کا بچہ آپ کو کچھ بتلانے کی کوشش کرے تو غور سے سنیں کیونکہ بچے ان معاملات میں جھوٹ کبھی نہیں کہتے۔ ہمیں چاہئے کہ ہر حال میں بچوں پر ہونے والے اس ظلم کو روکیں کیونکہ جس بچہ کے ساتھ یہ حادثہ ہوتا ہے وہ اس کو زندگی بھر بھلا نہیں پاتا اور وہ جس ذہنی اور جذباتی تناؤ کا شکار ہوتا ہے ہم اس کا اندازہ نہیں لگاسکتے۔ذیل میں دیئے گئے نمبر خاطی کو پکڑنے اور سزا دلوانے میں آپ کی مدد کریں گے۔
District Child Protection Unit
040-27853424
Emergency Help Line-1098