بزنس رینکنگ میں معاشی اصلاحات کے اثر سے بہتری ہوگی

اصلاحات پر تنقیدیں مسترد، ہندوستان سرمایہ کاری کیلئے نہایت موزوں ملک ، وزیراعظم نریندر مودی کا ادعا

نئی دہلی۔ 4 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج ہندوستان کی بزنس کرنے میں آسانی سے متعلق رینکنگ میں بہتری کے بارے میں کانگریس کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ کام کیا، اب اس کی درجہ بندی پر شبہات ظاہر کررہے ہیں۔ یہاں منعقدہ ایک ایونٹ میں وزیراعظم نے ہندوستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں منزل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب جی ایس ٹی اور تمام اصلاحات کا اثر معلوم ہوجائے گا تب رینکنگ میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ اگر بعض معاشی اصلاحات اور کمرشیل کورٹس کے معاملے ان کے دور میں پیش آئے ہوتے تو ریٹنگ پہلے ہی بہتر ہوگئی ہوتی۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ ورلڈ بینک کی جانب سے بزنس کی انجام دہی میں سہولت و آسانی سے متعلق رینکنگ کا سسٹم 2004ء میں شروع ہوا۔ وزیراعظم نے استفسار کیا کہ اس کے بعد والے 10 سال میں کونسی پارٹی برسراقتدار رہے گی۔ ’’مَیں ایسا وزیراعظم ہوں جس نے ورلڈ بینک کی عمارت تک نہیں دیکھی ہے، جبکہ وہ جو ورلڈ بینک کے اُمور چلایا کرتے تھے، اس منصب پر رہے ہیں‘‘۔ مودی نے ان الفاظ کے ساتھ اپنے پیشرو منموہن سنگھ کو بالواسطہ تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال کے دوران سلسلہ وار اصلاحات کے نتیجہ میں ہندوستان بزنس میں آسانی کی درجہ بندی میں 42 مقامات کی چھلانگ کے ساتھ دنیا میں 100 ویں پوزیشن پر آگیا ہے۔ مودی نے کہا کہ رینک میں بہتری اس لئے ہوئی کیونکہ حکومت نے اصلاحات شروع کرتے ہوئے عوام کی زندگیوں میں مشکلات کو ختم کیا ہے۔ ان اصلاحات میں ٹیکس فائلنگ ، پی ایف رجسٹریشن اور پی ایف کی رقم کے حصول کو سادہ بنانا، نئی کمپنیوں کیلئے تیز تر رجسٹریشن، کمرشیل تنازعہ کی صورت میں آسان تر عدالتی عمل، کنسٹرکشن کے آسان پرمٹ، برقی کنکشن کا سہل حصول شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہندوستان اور اس کے 1.25 بلین عوام میں تبدیلی لانے کیلئے ’’ایک زندگی، ایک مشن‘‘ رکھتے ہیں۔ رینکنگ برائے 2017ء ان اصلاحات کو شمار میں لاتی ہے جو مئی 2016ء تک شروع کئے گئے اور اس میں جی ایس ٹی کے اثر کی عکاسی نہیں ہوتی ہے جو یکم جولائی سے لاگو کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جی ایس ٹی ’’سب سے بڑی ٹیکس اصلاح ‘‘ہے اور عصری ٹیکس سسٹم کی سمت لے جائے گی جو شفاف، مستحکم اور قرین قیاس ہے جس سے بزنس میں سہولت ملتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت جو اصلاحات عمل میں لائے ، وہ کہیں زیادہ جامع ہیں اور زائد از 1,200 فرسودہ قوانین منسوخ ہوگئے۔