عارف قریشی
تلنگانہ ریاست کے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی حج کی ادائیگی کے بعد جدہ تشریف لائے تو ان کے اعزاز میں جدہ کی سب سے قدیم این آر آئیز کی پہلی تنظیمیں بزم عثمانیہ جدہ اور انڈین کلچرل سوسائٹی نے مل کر صدر بزم و سوسائٹی عارف قریشی کی رہائش گاہ پر ایک پروقار اور یادگار خیرمقدمی تقریب منعقد کی ، جس میں جدہ کے قابل فخر تعلیم یافتہ مقررین نے شرکت کی ۔ جلسہ کا آغاز محمد فرحان صدیقی کے تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ نعت رسول کریم صدیق فرید الوحیدی نے بہترین انداز میں پڑھ کر خوب داد حاصل کی ۔
عارف قریشی نے ڈپٹی چیف محمد محمود علی کو حج کی ادائیگی پر مبارکباد دیتے ہوئے تمام معزز مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور بزم عثمانیہ جدہ اور انڈین کلچرل سوسائٹی کے خدمات کا مختصراً تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں تنظیمیں بلالحاظ مذہب و ملت ، سیاسی و غیر سیاسی حضرات کا خیرمقدم کرتی ہیں جن کی خدمات اللہ تعالی کے بندوں کے لئے قابل تعریف ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ بعض نام نہاد تنظیموں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 38 سالوں سے جدہ میں جشن آزادی اور جشن جمہوریہ کے تقریبات منعقد کررہے ہیں اور ہر سال انڈین اسکول کے طالب علموں سے ان کے پرانی استعمال شدہ ہزاروں کتابیں حاصل کرکے ان کتابوںکو ٹھیک ٹھاک کرکے انہیں طالب علموں میں مفت تقسیم کرتے ہیں اورہر سال جدہ میں پروقار انداز میں عیدملن تقریب منعقد کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ حیدرآباد میں ہر سال مستحق طالب علموں میں کتابیں ، یونیفارم ، فیس دی جاتی ہے اور مستحق لڑکیوں کی شادیاں کرائی جاتی ہیں ۔ لئیق صدیقی جنرل سکریٹری بزم عثمانیہ نے کہاکہ جو این آر آئیز حیدرآباد میں نہیں رہتے وہ جب چھٹی پر حیدرآباد آتے ہیں تو ان کو حکومت کی جانب سے جلد سے جلد آدھار کارڈ اور راشن کارڈ فراہم کیا جائے ۔ کیوں کہ وہ لوگ ایک مہینے سے زیادہ نہیں رہ سکتے ۔
ڈاکٹر حامد عبدالقادر نے کہا کہ نظام کے دور کی عظمت کی بحالی کے لئے شمس آباد ایرپورٹ اور حسین ساگر کے قریب ایک یادگار کے طورپر حضور نظام کا ایک مجسمہ نصب کیا جائے ۔ اس کے لئے انہوں نے اپنی جانب سے ایک لاکھ روپئے دینے کا اعلان کیا ۔ ان کے اس اعلان کے ساتھ ہی سرپرست بزم عثمانیہ جدہ عمر باغزال نے بھی ایک لاکھ روپئے دینے کا اعلان کیا ۔ ڈاکٹر فیض العابدین نے بھی ایک لاکھ روپئے اور ایاز سیٹھ مالک شاداب ریسٹورنٹ نے ایک لاکھ اور بزم عثمانیہ جدہ نے ایک لاکھ روپئے دینے کا اعلان کیا ۔ صرف تین منٹ میں 5 لاکھ روپئے جمع ہوگئے اور ڈپٹی چیف منسٹر سے گذارش کی گئی کہ وہ اس رقم سے حضور نظام کی یادگار کے طور پر monument لگائیں ۔
ڈاکٹر ہارون رشید چیرمین انٹرنیشنل انڈین اسکول نے کہا کہ اس وقت 4 سے 5 ہزار طالب علم اسکول میں داخلہ کے لئے منتظر ہیں مگر ہمارے اسکول میں جگہ کی کمی کی وجہ سے ان کو داخلہ نہیں دیا جاسکتا ۔ ہم لوگ علحدہ ایک بڑی بلڈنگ کی تلاش میں ہیں جیسے ہی ہم کو بلڈنگ مل جائے گی ہم ان بچوں کو داخلہ دینگے ۔ ڈاکٹر کریم الدین سابق چیرمین ہائر ایجوکیشن انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ نے کہا کہ ہمارے بچوں کواسکول میں داخلہ جب ہی مل سکتا ہے جب اسکول میں کلاسیس کا اضافہ ہو یا علحدہ نئی بلڈنگ حاصل کی جائے ۔ بزم عثمانیہ جدہ کے سرپرست جناب عمر محسن باغزال نے کہا کہ وہ شمس آباد ایرپورٹ کے قریب ایک ہوٹل تعمیر کرنا چاہتے ہیں جو Boarding and Lodging کی طرح ہوگی ۔ اس سلسلے میں وہ ایرپورٹ کے قریب زمین خریدنا چاہتے ہیں اور ڈپٹی چیف منسٹر صاحب سے رہنمائی کی درخواست کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر فیض العابدین نے کہا کہ وہ حیدرآباد میں برقی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے 2000 سے 3000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے برقی پلانٹ (پاور پلانٹ) قائم کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس سلسلے میں ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر محمد محمود علی کے ذریعہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے بہت جلد حیدرآباد جا کر میٹنگ کرنے والے ہیں ۔ ڈپٹی چیف منسٹر کی تقریر سے پہلے عارف قریشی نے ان سے کچھ سوالات کئے جو اس طرح ہیں ۔
پہلا سوال : بڑی خوشی کی بات ہے کہ 1000 کروڑ روپئے اقلیتوں کے لئے منظور کئے گئے اور پانچ سال کے اندر 2 لاکھ لڑکیوں کی شادیاں کرائی جائیں گی ۔ سوال یہ ہے کہ شادی کے بعد ان شادی شدہ جوڑوں کی نگرانی کون کرے گا ۔ اس کے علاوہ آج کل نئی نویلی دلہنوں کو جلادیا جاتا ہے ۔ ان پر جہیز کے لئے ظلم کیا جاتا ہے ، جہیز کم لانے پر گھر سے نکال دیا جاتا ہے ۔ ایسے کیسس کے لئے آپ ایک علحدہ ڈپارٹمنٹ بنایئے جس کا نام (Marriage Complaint) رکھا جائے جہاں پر جہیز کی لعنت اور دلہنوں پر ظلم و زیادتی اور طلاق جیسے کیسس کی سنوائی ہو۔
دوسرا سوال : آپ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان بچے تعلیم حاصل کریں آپ ہی بتایئے ہزاروں لاکھوں روپئے ڈونیشن مانگا جاتا ہے تو مسلمان بچے کس طرح ڈگری یا پروفیشنل کورسس تک پہنچ سکتے ہیں
تیسرا سوال : آپ اکثر اپنی تقریروں میں کہتے ہیں کہ نظام حکومت کا پروقار دور واپس لایا جائے گا اس کا کیا مطلب ہے ۔
چوتھا اور آخری سوال : چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وعدہ کیا تھا کہ مسلمانوں کو 12 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا یہ کب ہوگا ۔
ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے ان سوالوں کے جواب میں کہا کہ جہیز کی لعنت اور دلہنوں پر ظلم و زیادتی کو ختم کرنے کے لئے میں حیدرآباد میں اور اضلاع میں حامل مسجد اور محلے کی مسجدوں میں ایک کمیٹی بنانا چاہتا ہوں ۔ اس کمیٹی کے تحت یہ سارے گھریلو جھگڑے حل کردئے جائیں گے ۔ بجائے اس کے کہ لوگ عدالت یا پولیس کے چکروں میں پھنسیں ، اچھا ہے کہ محلے کے جھگڑے محلے میں ہی ختم ہوجائیں ۔
دوسرے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ مسلمانوں میں اتحاد سے ترقی نہیں ہوسکتی ، مسلمانوں میں تعلیم سے ترقی ہوسکتی ہے اور تعلیم حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کو خود خوب محنت کرنی ہوگی تاکہ بغیر ڈونیشن کے کسی بھی کلاس میں داخلہ مل جائے ویسے ڈونیشن ختم کرنے کے لئے ہماری حکومت سنجیدہ ہے اور ہم نے یہ طے کیا ہے کہ تلنگانہ کے ہر گھر کے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم دلائی جائے اور گریجویشن تک تعلیم مفت دی جائے ۔
تیسرے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں نے اپنے مفاد کے لئے مسلمانوںکا استحصال کیا ہے ۔ مسلمانوں کو ووٹ بینک سمجھ کر استعمال کیا ہے ۔ مسلمانوں کے حقوق کو دبایاگیا ہے۔ مسلمانوں سے ناانصافیاں کی گئیں ۔ مسلمانوں کو تعلیم اور تجارت میں پیچھے کردیا گیا ۔ مسلمانوں کو پولیس میں نوکریاں نہیں دی گئی ۔ مسلمانوں کی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرلیا گیاہے ۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ ایک بے باک اور جرأت مند لیڈر ہیں وہ حیدرآبادی تہذیب اور حضور نظام کے دور حکومت سے اچھی طرح واقف ہیں اور مسلمانوں کے کلچر اور تہذیب کو وہ پسند کرتے ہیں ۔ محمد محمود علی صاحب نے کہا کہ جس طرح نظام حکومت میں حضور نظام نے ہندو اور مسلمان کو اپنے آنکھوں پر بٹھایا وہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کا حق ان کو دلایا جائے ، پولیس میں مسلمانوں کی بھرتی کی جائے ، مسلمانوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہر میدان میں ہر وقت وہ مدد کرنے تیار ہیں ۔
ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ ان سوالوں کے جوابات کے بعد مزید مجھے کہنا نہیں ہے مگر میں آپ تمام لوگوں سے گذارش کروں گا کہ آپ لوگ پاک سرزمین پر رہتے ہیں ، ہماری نئی ریاست تلنگانہ کے لئے ملک و قوم اور عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعا کریں ۔ ڈپٹی چیف منسٹر کی اس تقریر کے بعد شاندار ڈنر کا اہتمام کیاگیا اور ڈنر کے بعد یادگار سنجیدہ اور مزاحیہ مشاعرہ منعقد کیا گیا ، جس میں عارف مسعود صدیقی ، امین الدین انصاری ، صدیق فرید الوحیدی نے گلی نلگنڈوی ، حمایت اللہ ، خمار بارہ بنکوی ، سلیمان خطیب ، پاگل عادل آبادی ، عادل لکھنوی کے مزاحیہ اور سنجیدہ کلام کو ان ہی کے انداز میں پڑھ کر زبردست داد حاصل کی ۔ سامعین نے ہر ایک کے کلام پر دل کھول کر داد دی ۔ عارف مسعود نے شکریہ ادا کیا اور مشاعرے کی نظامت عارف مسعود صدیقی کلچرل سکریٹری بزم عثمانیہ نے کی ۔ جدہ کے جن معزز حضرات نے شرکت کی ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں ۔
ضیا ندوی ، ڈاکٹر الفلاح اسکول DPS ۔ منور حسین جنرل منیجر ڈانوپ گروپ ۔ معز الدین جنرل منیجر سعودی ماسٹر بیکر ۔ آرکیٹکچر اعتماد الدین قادری ۔ ڈاکٹر سید خان ۔ ڈاکٹر حمید الدین ۔ ایاز سیٹھ مالک شاداب ریسٹورنٹ ۔ اسامہ خان مالک محفل ریسٹورنٹ ۔ صدیق فریدالوحیدی ۔ ڈائرکٹر و مالک موسو فرید الوحیدی ۔ شارخ علی میڈیکل ڈائرکٹر ال مناح گروپ ، انجینئر فاروق علی اور خالد محی الدین جنرل منیجر بسام گروپ اینڈ کمپنی اور معظم علی ۔