برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا عنقریب دورۂ سعودی عرب

محمد بن سلمان سے ملاقات کرنے والی دوسری یوروپی قائد

ریاض۔ 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) برطانوی وزیراعظم تھریسامے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے سعودی عرب روانہ ہونے والی ہیں، جہاں موصوفہ سعودی قیادت والی یمن کی جنگ کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گی۔ اس طرح تھریسامے، محمد بن سلمان کے اقتدار پر آنے کے بعد ان سے ملاقات کرنے والی دوسری یوروپی قائد ہوں گی۔ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ اپنے دورہ کے دوران تھریسامے، محمد بن سلمان سے انسانی بنیادوں پر روانہ کی جانے والی امداد کو یمن کی حدیدا بندرگاہ سے گزرنے دیں جسے شیعہ باغیوں نے روک رکھا ہے کیونکہ سعودی جنگ میں ان ہی لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کا ایک امدادی جہاز حدیدا بندرگاہ پر لنگرانداز ہے۔ تھریسامے نے کل ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ واضح کردینا چاہتی ہیں کہ حدیدا بندرگاہ کے ذریعہ انسانی بنیادوں پر سربراہ کی جانے والی امدادی اشیاء کے علاوہ کمرشیل طور پر بھی یہاں تک رسائی ہونی چاہئے اور یہی وہ معاملات ہیں جنہیں وہ محمد بن سلمان کے ساتھ سعودی عرب کے دورہ کے موقع پر اُٹھائیں گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہے کہ 4 نومبر کو باغیوں کی جانب سے ریاض پر ایک بالسٹک میزائل لانچ کرنے پر سعودی عرب یمن کی بندرگاہوں اور طیران گاہوں کو بند کردیا تھا جبکہ سعودی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ میزائیل کو تباہ کردیا گیا۔ اس کے بعد سعودی عرب پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوتا گیا جس پر سعودی نے اپنا موقف نرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی بنیاد پر سربراہ کی جانے والی امدادی اشیاء پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی اور اس کے لئے بندرگاہیں اور طیران گاہیں کھول دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے مارچ 2015ء میں یمن کی بین الاقوامی سطح پر مسلمہ حکومت کی جانب سے شیعہ باغیوں جنہیں ’’حوثی‘‘ کہا جاتا ہے، کے خلاف جنگ کا محاذ کھول دیا تھا۔ شاہ سلمان کے 32 سالہ فرزند کو اب مستقبل کا بادشاہ تصور کیا جارہا ہے کیونکہ مملکت کے تمام اہم فیصلے وہ خود کررہے ہیں۔ فرانس کے صدر ایمونیول میکرون نے بھی جاریہ ماہ کے اوائل میں سعودی عرب کا اچانک دورہ کیا تھا کیونکہ موصوف شاہی خاندان کے اس باصلاحیت اور عصری نظریات کے حامل شخصیت ملاقات کے خواہاں تھے۔