ڈربی ۔ 10مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو موسم سرما کی مہم جوئی میں فتح کرنے کی کوشش کرنے والے دو کوہ پیما، برطانوی ٹام بلاڈز اور اطالوی ڈینیل ناردی کی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔ڈینیل ناردی کے خاندان نے ایک انتہائی جذباتی بیان جاری کیا جس میں انھوں نے ڈینیل اور ٹام کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔’ہمیں ہمیشہ ڈینئیل کے کہے ہوئے الفاظ یاد آئیں گے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ میں چاہوں گا کہ مجھے ہمیشہ ایک ایسے انسان کے طورپر یاد رکھا جائے جس نے ہمیشہ کچھ ناممکن اور یاد رکھے جانے والا کام کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر ایسا نہ بھی کرسکا تو ہمت کبھی بھی نہیں ہاری۔ اگر میں واپس نہ آؤں تو میرے بیٹے کے لیے یہ پیغام ہے کہ کبھی ہمت نہیں ہارنا، کبھی حوصلہ نہیں چھوڑنا، ہمیشہ تیار رہنا، کیونکہ دنیا کو اچھے اور بہادر لوگوں کی ضرورت ہے جو امن کو ایک حقیقت بنا سکیں نہ کہ صرف ایک خیال، یہ کرنا بہت قیمتی ہے۔’خاندان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے وہ انتہائی دکھ کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ ڈینیل اور ٹام کی تلاش کا کام مکمل ہوچکا ہے اور ‘دونوں ہمیشہ کے لیے نانگا پربت کا حصہ بن چکے ہیں۔’بیان میں برطانوی کوہ پیما ٹام کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ ٹام کو ہمیشہ ڈینیل کے بہادر اور قابل بھروسہ دوست کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔’ڈینیل کو ہم ہمیشہ ایک بہترین بیٹے، باپ، خاوند، بھائی کی حیثیت سے یاد کرئیں گے۔ ہم ہمیشہ ڈینیل ایک انتہائی بہادر، مہم جو، سچے انسان کے طور پر یاد رکھیں گے جو ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر یاد آئے گا۔’ٹام کی اطالوی گرل فرینڈ سٹفانیہ پدروا نے بھی انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے کوئی الفاظ ہی نہیں کہ ٹام سے جدائی کے غم کا اظہار ممکن ہوسکے۔’مجھے ایسے لگتا ہے کہ میرا دل ڈوب چکا ہے۔میں نے اپنی زندگی کے سب سے خوشگوار لمحات ٹام کے ساتھ گزارے تھے۔ جدائی کے باوجود میں قدرت کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ اس نے مجھے ٹام جیسے بہترین شخص کے ساتھ کچھ لمحات گزارنے کا موقع دیا تھا۔’قبل ازیں دونوں کی تلاش کے مہم کے خاتمے کا اعلان پاکستان میں اطالوی سفیر ستیفانو پونٹکوروو نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کیا ہے۔انھوں نے اس ٹویٹ میں لکھا: ‘انتہائی افسوس کے ساتھ مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ ڈینیل ناردی اور ٹام بلاڈزکی تلاش ختم کردی گئی ہے۔ ایلیکس ٹیکسیکان اور ان کی ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ میمری کی 5900میٹر کی بلندی پر جو بقایاجات دیکھی گئی ہیں وہ ڈینیئل اور ٹام کی ہیں۔’الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق دنوں کوہ پیماؤں کی لاشیں ایسے مقام پر موجود ہیں جہاں سے ان کو لانا ممکن نہیں ہے۔اطالوی کوہ پیما ڈینیل ناردی کئی سالوں سے جبکہ برطانوی کوہ پیما ٹام بالاڈز گذشتہ چار سال سے پاکستان آرہے تھے۔اطالوی کوہ پیما ڈینیل نوردی تین، چار سال سے نانگاپربت پر سرما کی مہم مکمل کرنا چاہتے تھے مگر اس میں کامیابی نہیں مل رہی تھی۔جس پرانھوں نے برطانوی کوہ پیما ٹام بالارڈ کے ساتھ مل کر قاتل پہاڑ کو میمری کے روٹ سے فتح کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔واضح رہے کہ دونوں کوہ پیما میمری کے روٹ پر موسم سرما کی مہم سر کرنا چاہتے تھے اور ناگا پربت اس روٹ سے ابتک نا قابل فتح ہے جبکہ موسم سرما کی مہم میں اس کو صرف ایک مرتبہ سال 2016 میں پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فتح کیا تھا۔