برادرانِ وطن سے بہتر تعلقات بنانے مسلمانوں پر زور

گلبرگہ ۔ 19 مئی (ای۔ میل) حالات کی تبدیلی کوئی انہونی بات نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں ہمیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق کو مضبوط کریں۔ ان خیالات کا اظہاراتوار کے دن ہدایت سنٹر گلبرگہ میں منعقد ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی اجتماع عام میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے امیر مقامی جناب ذاکر حسین نے کیا ۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کے وہ اپنی منصبی ذمہ داری یعنی داعیانہ کردار ادا کرتے ہوئے برادران وطن سے بہترین تعلقات و روابط استوار کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے پہلے سورۃ النمل کی آیات87 تا 90 کی روشنی میں درس قرآن پیش کرتے ہوئے جناب ذاکر حسین نے قیامت کے دن جبکہ پہلا صور پھونکا جائے گا۔ اس وقت اہل ایمان اور دیگرکے حال کا تذکرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس روز تمام چیزیں جو آسمان و زمین میں ہیں ہول کھا جائیں گی۔ سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ساتھ بھلائی لے کر آئیں گے۔ جو لوگ برائی لیکرآئیں گے ، وہ سب اوندھے منہ آگ میںپھینک دیئے جائیں گے۔’’رشورت خوری اور سود خوری ‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے جناب محمد عبدالقادر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے سود کھانے اور کھلانے والے کی، اس کے گواہ بننے اور اس کی دستاویزلکھنے والے پر۔ اور ایک حدیث میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سود کھانا اپنے ماں کے ساتھ زنا کرنے جیسا ہے۔آپ نے کہا کہ معراج کے واقعہ میں بھی سود خور کے برے انجام کا ذکر ملتا ہے۔ سود کی دنیاوی خباثتوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سود انسان کے اندر بغیرمحنت کے پیسہ کمانے کا مزاج بناتا ہے۔ اس لئے معاشرہ تباہ و برباد ہوتا ہے۔ اسی طرح رشوت دینے اور لینے والوںپر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔ نبی کریم ﷺ کے دور میں سود کا نظام انفرادی طور پر ایک ایک فرد چلاتا تھا لیکن آج یہ نظام اداراتی انداز میں چلایا جاتا ہے اور حکومتیں بھی اس میں ملوث ہیں جس کے نتیجہ میں کئی ایک ملک اس کی جکڑ میں پھنسے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اسی نظام کی وجہ سے نہ صرف انسان بلکہ ممالک بھی غلام بنتے جارہے ہیں۔ اس لعنت سے بچنے کی تدابیر کا ذکر کرتے ہوئے جناب عبدالقادر نے کہا کہ مسلمانوں میں بالخصوص حلال و حرا م میں تمیز کرنے کا شعور بیدار کرناکہ وہی چیز حلال ہوسکتی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اور جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے وہ کسی بھی صورت میں حلال نہیں ہوسکتی۔’’بدگمانی‘‘ کے عنوان پر کنڑا زبان میں موثر درس حدیث پیش کرتے ہوئے جناب ذوالفقار علی نے اس کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ جناب عبدالقدوس نے حالاتِ حاضرہ پر تبصرہ کیا۔ امیر مقامی جناب ذاکر حسین کے اعلانات و دعا کیساتھ اجتماع اختتام کو پہنچا۔