بدایوں اجتماعی عصمت ریزی مقدمہ ہائیکورٹ کو پوسٹ مارٹم رپورٹس درکار

لکھنو ۔ 3 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام )الہٰ آباد ہائیکورٹ نے آج درخواست گذار کو ہدایت دی کہ پوسٹ مارٹم رپورٹس کی نقول اور متاثرہ لڑکیوں کے خاندان کی درج کروائی ہوئی ایف آئی آر بدایوں اجتماعی عصمت ریزی اور قتل مقدمہ میں 9 جون تک عدالت کے اجلاس پر پیش کریں ۔ لکھنو بنچ نے حکومت یو پی سے خواہش کی کہ سی بی آئی تحقیقات کے بارے میں اپنی سفارشات کے تحریری حکمنامہ کی نقل بھی اس تاریخ تک پیش کی جائے ۔ تعطیلات کے دوران قائم ڈیویژن بنچ نے جو جسٹس امتیاز مرتضیٰ اور جسٹس ششی کانت پر مشتمل تھی ایک این جی او کی درخواست مفاد عامہ پر جو جنرل سکریٹری پرنس لینن کے ذریعہ پیش کی گئی تھی یہ احکام جاری کئے ۔ درخواست گذار نے اجلاس پر دلیل پیش کی تھی کہ ریاستی حکومت اس واقعہ کے سلسلے میں سنجیدہ کارروائی نہیں کررہی ہے ۔ سی بی آئی تحقیقات کی سفارشات پر مبنی ریاستی حکومت کا حکم نامہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اس پر بنچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ حکمنامہ کی نقل 9 جون کو پیش کی جائے ۔ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلبل گوڈیال نے عدالت سے کہا کہ حکومت سنجیدگی سے اس مسئلے پر کارروائی کررہی ہے ۔ اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جاچکا ہے ۔ عدالت نے درخوسات گذار لینن کو ہدایت دی کہ ایف آئی آر اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کی نقول 9 جون تک پیش کریں۔