بحرین کی باڈی بلڈر حائفہ موسوی اپنی شناخت کی متلاشی

لاہور۔29 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) بحرین سے تعلق رکھنے والی حائفہ موسوی باڈی بلڈنگ کے پیشے میں شوقیہ آئی تھی لیکن اب جبکہ وہ اس پیشے میں اپنا نام بنانا چاہتی ہے تو اسے شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ ان کی عرب شہریت ہے۔ حائفہ بحرین سے تعلق رکھتی ہیں اورعرب دنیا کے کسی بھی ملک میں خواتین باڈی بلڈنگ کی کوئی آفیشل ٹیم موجود نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب حائفہ کسی یورپی ملک منتقل ہونا چاہتی ہیں تاکہ وہ اپنے ان خوابوں کو سچ کر دکھائیں جو اتفاقیہ ہی ان کی آنکھوں میں بس گئے ہیں۔ 32 سالہ حائفہ عرب خواتین کے عام مسئلے یعنی کہ شدید موٹاپے سے دوچار تھیں۔ اسی مقصد کیلئے انہوں نے جیم جانا شروع کیا۔ یہاں فٹنس ٹرینرز اور باڈی بلڈرز کی تصاویر دیکھ کر حائفہ کے اندر باڈی بلڈنگ کا شوق جاگ اٹھا۔ گھر والے یہ سمجھ رہے تھے کہ حائفہ وزن کم کرنے میں سنجیدہ ہے۔ تاہم انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ اب وہ کسی اور مقصد میں بھی سنجیدہ ہو چکی ہیں۔ جلد ہی انہیں اپنی بیٹی کے عزائم سے آگہی ہو گئی۔ تاہم حائفہ انہیں تو راضی کرنے میں کامیاب ہو گئیں مگر عرب دنیا کے قوانین کو بدلنا ان کیلئے ممکن نہیں ہے۔ حائفہ نے دس برس میں درجنوں فٹنس اور باڈی بلڈنگ کے سرٹیفکٹس حاصل کئے اور اب وہ دبئی میں فٹنس اینڈ ویٹ اسپیشلسٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے رواں برس ہی دبئی میں منعقدہ انٹرنیشنل نیچرل باڈی بلڈنگ اسوسی ایشن چمپئن شپ میں چھٹی پوزیشن لی ہے۔ تاہم اصل صورتحال کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں حائفہ سمیت کل دو خواتین عرب دنیا کی نمائندہ تھیں۔ حائفہ کہتی ہیں کہ خواتین کا باڈی بلڈنگ کرنا عرب ممالک میں تو شجر ممنوعہ سے کم نہیں لیکن باقی دنیا میں بھی حالات زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ ’’لوگ ہمیں مسلز ٹریننگ کرتے ہوئے دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہم یہ مسلز کیوں بنانا چاہتے ہیں۔‘‘ حائفہ اب پروفیشنل میدان میں قدم رکھنے کیلئے رواں برس اکتوبر میں پرتگال جائیں گی۔ انہیں امید ہے کہ اس ملک کے آسان قوانین کی وجہ سے وہ شہریت حاصل کرلیں گی۔ اگر وہ اس ملک کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں تو وہ امید کرتی ہیں کہ ایک نہ ایک دن بحرین بھی ان پر فخر کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔