بجٹ سیشن میں نوٹ بندی پر بحث کیلئے اپوزیشن کا اصرار

کل جماعتی اجلاس میں کانگریس کاسخت موقف، مقررہ وقت سے پہلے بجٹ کی پیشکشی پر اعتراض
نئی دہلی۔30جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) اپوزیشن جماعتوں نے کل 31 جنوری سے شروع ہونے والے پارلیمانی بجٹ سیشن کے دوران نوٹ بندی کے مسئلہ کو دوبارہ موضوع بنانے کا اشارہ دیا ہے ۔اس موضوع پر شوروغل کے سبب پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس تعطل اور مسلسل التواء کی نذر ہوگیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کیلئے جاری مہم کے دوران بجٹ کی پیشکشی پر بھی ناخوشی کا اظہار کیا ہے اور اندیشہ ہے کہ ان دونوں مسائل پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے سبب بجٹ سیشن بھی شوروغل کی نذر ہوسکتا ہے۔ بجٹ سیشن کے آغاز سے قبل حکومت کی طرف سے آج منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں کانگریس اور سی پی آئی ( ایم ) کی قیادت میں کئی اپوزیشن جماعتوں نے نوٹوں کی منسوخی کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے استدلال پیش کیا کہ حکومت کے اس فیصلے سے عوام پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں اور وہ اس مسئلہ کو دوبارہ بحث کا موضوع بنائیں گے ۔ نوٹ بندی کی سخت ترین مخالف جماعت ترنمول کانگریس نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور کہا کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کے طورپر بجٹ سیشن کے ابتدائی دو دن اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔راجیہ سبھا میں قائداپوزیشن اور کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کل جماعتی اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ بجٹ میں ایسے کسی اعلان یا رعایت سے گریز کرے جس کے اثرات اسمبلی انتخابات پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ آزاد نے 2012 ء کے دوران اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بجٹ کی پیشکشی کو موخر کرنے کیلئے یو پی اے حکومت کی طرف سے کئے گئے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس حکومت کو بھی مقررہ تاریخ سے قبل بالخصوص ایسے وقت بجٹ پیش نہیں کرنا چاہئے تھا جبکہ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات منعقد ہورہے ہیں ۔ کانگریس کے لیڈر جیوترادتیہ سندھیا نے کہاکہ انھوں نے نوٹ بندی پر بحث کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ یہ گزشتہ سیشن سے زیرالتواء ہے۔ سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بھی ایسا ہی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کل جماعتی اجلاس میں انھوں نے حکومت کو مطلع کیا کہ نوٹ بندی کے مسئلہ پر کم سے کم دو دن بحث کی جائے کیونکہ اس سے ہندوستان بھر میں عوام پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس غیرمعقول اقدام سے عوام کو سخت مصیبتیں برداشت کرنا پڑا ہے ۔