بجرنگ دل کارکن کے فائرنگ کی تردید

انسپکٹر کی ہلاکت پولیس کی گولی سے ہوئی: بی جے پی رکن اسمبلی
بلیا ۔ 4 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) پولیس انسپکٹر بلند شہر تشدد کے دوران ہلاک ہوگیا، درحقیقت پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا تھا۔ بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے آج ادعا کیا کہ اس ہلاکت کے سلسلہ میں گرفتار شدہ بجرنگ دل ارکان کا اس فائرنگ میں کوئی کردار نہیں تھا۔ واقعہ کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے رکن اسمبلی روہانیہ نے کہا کہ پولیس نے دانستہ طور پر انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کو قتل نہیں کیا۔ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ جو 2015ء میں محمد اخلاق کو زدوکوب کے ذریعہ ہلاکت کی ابتدائی تحقیقات کررہے تھے، ہجومی تشدد کے گولی کے زخموں سے ہلاک ہوگئے تھے۔ مبینہ طور پر یہ ہجوم غیرقانونی ذبیحہ گاؤ کے خلاف احتجاج کررہا تھا۔ اس نے بلند شہر پولیس چوکی میں توڑپھوڑ مچائی تھی اور ملازمین پولیس کے ساتھ ان کا تصادم ہوا تھا۔ رکن اسمبلی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسے شبہ ہیکہ انسپکٹر پولیس کی چلائی ہوئی گولی کے زخموں سے ہلاک ہوا تھا۔ بجرنگ دل کارکنوں نے ہوسکتا ہیکہ خشت باری کی ہو لیکن وہ فائرنگ میں ملوث نہیں تھے۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ تاہم ملازمین پولیس اس مقدمہ میں کلیدی ملزم نہیں ہے۔ ضلع بلند شہر کے یوگیش راج کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ سنگباری میں ملوث تھے لیکن پولیس نے ان پر فائرنگ شروع کردی اور انسپکٹر بندوق کی گولی سے زخمی ہوا۔ پولیس نے دانستہ طور پر اس پر گولی نہیں چلائی تھی اور دانستہ طور پر اس کا قتل نہیں کیا تھا۔ ایف آئی آر 3 بجے شب درج کیا گیا جس میں پیر کے تشدد کا ذمہ دار 27 افراد کو قرار دیا گیا ہے جبکہ 50 تا 60 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ 27 نامزد افراد میں سے کم از کم 4 دائیں بازو کی تنظیموں کے بشمول بجرنگ دل کارکن اور ارکان ہیں۔ پولیس کے بموجب چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات جاری ہیں اور اس بات کا تیقن حاصل کیا جائے گا کہ انسپکٹر کو کس کی گولی لگی تھی۔