بعض لوگ بڑے ظالم ہوتے ہیں گھر میں آتے ہی گرجنا برسنا شروع کردیتے ہیں۔بیوی پر ان کے جو حقوق ہیں انہیں تو زورزبردستی کے ساتھ وصول کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بیوی کے جو حقوق ان پر عائد کئے گئے ہیں ان سے بالکل بے نیاز ہوجاتے ہیں۔
خود باہر خوب اچھا اچھا کھاتے ہیں لیکن بیوی اور بچوں کو روکھی سوکھی پر رکھتے ہیں۔ گھر کے دوسرے افراد کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ سے پیش نہیں آتے۔ باہر دوستوں کی مجلس میں بڑے شریف اور پیکر اخلاق بنے رہتے ہیں۔ گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے اخلاق کا جامہ باہر نکال کر آتے ہیں، یہ عمل ٹھیک نہیں ہے بلکہ اصلاح کی ضرورت ہے۔ بہتر ہونے کا یہ معیار بیان فرمایا گیا ہے کہ بیوی، بچوں اور گھر والوں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ سے پیش آیا جائے۔ تھوڑے تھوڑے وقفے اور دنوں میں اپنا جائزہ لیتے رہیں اور اپنے آپ کو دیکھتے رہیں کہ اس معیار پر کہاں تک پورے اُترتے ہیں۔