باپ کے پیار سے محروم اور گردے کے مرض سے متاثر کمسن طالبہ

گجویل ۔ 31 ۔ جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) گزشتہ ایک ہفتہ قبل پیش آئے ماسائی پیٹ ٹرین اور اسکول بس کے متصادم میں شدید زخموں میں شامل آٹھ سالہ نبیرہ فاطمہ کی دکھ بھری داستان توپران منڈل کے موضع گنڈی ریڈی پلی کی رہنے والی تیسری جماعت میں زیرتعلیم جو کہ ٹرین اور اسکول بس کے تصادم میں شدید زخمی ہوگئی ہے ۔ فی الحال شہر حیدرآباد کے ایشودھا ہاسپٹل میں زیرعلاج ہے ۔ اس معصوم لڑکی نبیرہ فاطمہ جو کہ 6 مارچ 2007 ء میں ایشودھا ہاسپٹل میں پیدا ہوئی تھی ۔ اسی وقت باپ کے مصارف کم از کم ایک لاکھ روپئے ہوئے تھے ۔ اور اللہ تعالی نے صحت بخشی تھی ۔ نبیرہ فاطمہ کا ننھیال موضع گنڈی پلی ہے جو کہ توپران منڈل کا موضع ہے ۔ وہ ایک غریب گھرانہ سے تعلق رکھتی ہے ۔ بعدازاں نبیرہ فاطمہ کی پیدائش کے بعد دوبارہ بھی لڑکی تولد ہونے پر نبیرہ کے والد نے شدید برہمی کا اظہار کیا اس والدین کو دو ہی لڑکیاں ہیں جس میں نبیرہ فاطمہ بڑی لڑکی ہے ۔ ستم ظریفی تو یہ ہیکہ نبیرہ فاطمہ کے والدہ بھی دو لڑکیاں تولد ہونے کی بناء گھر میں تکرار و جھگڑے شروع ہوگئے اور والد نے بیوی سے دوری اختیار کر کے فی الحال جدا ہے اور نبیرہ فاطمہ ان کی نانی کے یہاں موضع گنڈی ریڈی میں قیام کے علاوہ کاکتیہ ٹیکنو اسکول میں نانی کی پرورش میں زیرتعلیم ہے ۔اور اس لڑکی کو چند دن قبل گردے میں 15mm پتھری آنے پر کافی علاج و دواؤں سے کامیابی نہ ملنے پر اس کے گردے کے کنکر کو بلاسٹ کر کے آپریشن کیا گیا اور ابھی وہ لڑکی اُسی تکلیف سے پوری طرح نجات بھی نہ پائی تھی کہ اس المناک ٹرین حادثہ کا شکار ہونے کے باوجود اللہ تعالی نے اس معصوم کی جان بخش دی اور ابھی ایشودھا دواخانہ میں زیرعلاج ہے اور زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔ سماجی کارکن عفت فاطمہ نے اس کی داستان نامہ نگار روزنامہ ’’ سیاست ‘‘ گجویل کو سناتے ہوئے کہا کہ اس ٹرین حادثہ میں جتنے بھی طلبہ زیرعلاج ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام زخمیوں کو صحتیاب کریں ۔ اس موقع پر عفت فاطمہ نے ریاستی حکومت سے ایگس گریشا دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی ریاستی حکومت کی طرح ایکس گریشا میں اضافہ کرے اور تمام افراد سے مطالبہ کیا کہ زیرعلاج تمام زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اللہ تعالی سے دعا کریں۔