باپ کی آنکھوں کے سامنے بیٹے کی موت کا دلخراش منظر

جنگتیال۔20جنوری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سنکراتی تہوار کے تعطیلات کے اختتام کے بعد آج مدارس کا آغاز ہوا ۔ طلباء ہنسی خوشی مدارس کو اپنے والدین کیساتھ موٹر سیکل پر یا اسکول بس اور آٹو میں سوار ہوکر جارہے تھے ۔ ایسے میں آج شہر جگتیال میں پیش آئے ایک سڑک حادثہ میں خوشیوں بھرا گھر ماتم کدہ میں تبدیل ہوگیا ۔تفصیلات کے بموجب شہر جگتیال کے برہمن واڑی علاقہ سے تعلق رکھنے والے برہمن طبقہ کی مشہور شخصیت وشو شرما اپنے دو لڑکوں کو موٹر سیکل پر اسکول چھوڑنے کے دوران پیش آئے حادثہ میںاسکول بس کے نیچے آکر ان کا لخت جگر برسرموقع ہلاک ہوگیا ۔ ٹاور سرکل کے قریب رام بازار علاقہ میں دوکان پر پیاز سے لدی ویان لوڈ خالی کرنے کے دوران ڈرائیور اچانک نیچے اترنے کیلئے ویان ڈور کھولنے سے موٹر سیکل پر آنے والے وشوشرما ٹکراگئے جس کی وجہ سے موٹر سیکل بے قابو ہوکر وہ اور ان کا چھوٹا لڑکا ایک جانب اور بڑالڑکا ادھومیت سبھاوتی شرما سڑک کی جانب گرپڑے ‘مخالف سمت سے آنے والی جواہر ودیا مندر اسکول بس کے پچھلے ٹائیکر کے نیچے سر آجانے سے سرپھٹ پڑا اور بھیجہ بکھر گیا اور تیسری جماعت میں زیر تعلیم 9سالہ ادھومیت سبھاوتی شرما برسرموقع ہلاک ہوگیا ۔ حادثہ کے مقام پر دلخراش منظر دیکھ کر نہ صرف والدین بلکہ اسکول بس میں سوار بچوں کا دل دہل گیا ۔ باپ نے جب اپنے لخت جگر کو دیکھا تو پریشانی کے عالم میں اٹھاکر مکان کو لیکر چلاگیا ۔ اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس ٹریننگ ڈی ایس پی راجیش اور ٹریفک ایس آئی لکشمی نارائنا نے مقام حادثہ پہنچ کر بعد پنچنامہ ویاں اور اسکول بس کو حراست میں لیکر میت کو ایریا ہاسپٹل میں بعد پوسٹ مارٹم ورثا کے

حوالے کیا اور ایک مقدمہ درج کرلیا ۔
٭ سڑک حادثہ میں طالب علم کی موت پر شہر جگتیال کے برہمن طبقے اور دیگر قائدین نے ملکر بطور احتجاج تحصیل چوراستے پر دھرنا راستہ روکو منظم کرتے ہوئے شہر کے اہم راستوں کی توسیع کا مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر احتجاجیوں کو ٹریننگ ڈی ایس پی راجیش اور ٹریفک ایس آئی نے بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن احتجاجیوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا جس سے ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا ۔ سب کلکٹر سری کیش بی لئیکر نے تحصیلدار چوراستہ احتجاجی مقام پر پہنچ کر احتجاجیوں کو سمجھایا ۔ اس موقع پر احتجاجیوں نے مطالبہ کیا کہ سڑکوں کی توسیع کی جائے ‘حالیہ دنوں توسیع کا جاری کردہ احکامات پر عمل آوری اورتاجرین کے باتوں میں نہ آنے پر زور دیا ۔ سب کلکٹر کو ایک یادداشت حوالے کئے ‘ سب کلکٹر کے تیقن پر احتجاج ختم ہوا ۔