باپ دھوکہ باز ، بیٹی مسلمانوں کو پرندہ کہتی ہے اور بیٹا رسائی کے باہر

12% تحفظات کیلئے خاموش احتجاج

تلنگانہ میں 12 بجے دن 12منٹ کاانوکھا احتجاج ۔ صدر کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ عبداﷲ سہیل کی مبارکباد

حیدرآباد ۔ 23 اکتوبر ۔ ( سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے خلاف کارگذار چیف منسٹر کے سی آر کو بٹے باز قرار دیا ۔ حیدرآباد کے بشمول تلنگانہ کے تمام اضلاع میں 12 فیصد مسلم تحفظات کے مسئلہ پر آج دن میں ٹھیک 12 بجے تلنگانہ کانگریس اقلیت شعبہ کی جانب سے 12 منٹ کی خاموشی منائی گئی ۔ گاندھی بھون کے احاطے میں مجسمہ گاندھی کے سامنے کانگریس کے قائدین نے منہ پر کالی پٹی باندھتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا ۔ اس موقع پر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری ایس کے افضل الدین ، ترجمان سید نظام الدین ، سکریٹری صمد خان ، کانگریس کے قائد فیروز خان ، سلطان عارف کے علاوہ دوسرے قائدین اور کانگریس کے کارکن موجود تھے ۔ اس طرح صدر کانگریس عادل آباد کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ ساجد خان کی قیادت میں خاموش احتجاج کرتے ہوئے گاندھی جی کے مجسمے کو یادداشت پیش کی گئی ۔ کھمم اور سدی پیٹ و نظام آباد کے علاوہ دوسرے اضلاع میں بھی 12 فیصد تحفظات کے لئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ گاندھی بھون کے احاطے میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے شیخ عبداللہ سہیل نے کارگذار چیف منسٹر و سربراہ ٹی آر ایس کے سی آر کو ’’بٹے باز‘‘ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سماج کے تمام طبقات کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس کو مسلمانوںسے ووٹ مانگنے کا اخلاقی حق بھی نہیں ہے۔ تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت شعبہ کے صدر نے تلنگانہ کے مسلمانوں سے ٹی آر ایس کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کی اور اپنے ووٹ کو ہتھیار بناتے ہوئے ٹی آر ایس کو شکست دینے کا مشورہ دیا ۔ انھوں نے کہاکہ کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کا یہ احتجاج ابتداء ہے ، کے سی آر اور ٹی آر ایس کے قائدین اس کو انتہا سمجھنے کی غلطی نہ کریں۔ کانگریس پارٹی مسلمانوں کو دھوکہ دینے والی ٹی آر ایس کا پیچھا نہیں چھوڑیگی ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہاکہ کے سی آر نے جہاں مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے ان کی دختر ٹی آر ایس کی رکن پارلیمنٹ کویتا نے مسلمانوں کو پرندہ قرار دیتے ہوئے توہین کی۔ سوٹ بوٹ میں ملبوس کے سی آر کے بیٹے کارگذار وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر کے لئے خود ٹی آر ایس کے مسلم قائدین کیلئے وقت نہیں ہے تو وہ تلنگانہ کے مسلمانوں کے بارے میں کیا سوچیں گے ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہاکہ کانگریس کے 4 فیصد مسلم تحفظات سے متاثر ہوکر مسلمانوں نے 2014 ء میں ٹی آر ایس کے 12 فیصد مسلم تحفظات پر بھروسہ کیا تھا ۔ لیکن کے سی آر نے 12فیصد مسلم تحفظات کے معاملے میں دھوکہ دیتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیاہے۔جس کی ٹی آر ایس کو سزا دیتے ہوئے سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے ۔ کے سی آر نے ٹی آر ایس کا جزوی منشور جاری کیاہے جس میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے ایک لفظ بھی شامل نہیں ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹی آر ایس اور کے سی آر کو مسلمانوں سے کتنی ہمدردی ہے ۔ ٹی آر ایس کے 107 امیدواروں کااعلان کیا گیا جس میں صرف 2 مسلمانوں کو ٹکٹیں دی گئیں۔ پرانا شہر استنبول نہیں بنا اور نہ ہی 100 کروڑ روپئے کا پیاکیج ملا ۔ انٹرنیشنل اسلامک سنٹر تعمیر کرنے کے وعدے کو بھی پورا نہیں کیا گیا ۔ اقلیتوں کے بجٹ میں ہر سال اعداد و شمار کے حساب سے اضافہ ہوا مگر کبھی مکمل بجٹ خرچ نہیں کیا گیا ۔ ناجائز قبضہ ہونے والی ایک انچ وقف اراضی وقف بورڈ کے حوالے نہیں ہوئی جبکہ کے سی آر نے ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہونے پر لینکو ہلز کو وقف بورڈ کے حوالے کردینے کا وعدہ کیا تھا کوئی ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا جبکہ کانگریس پارٹی نے اپنے منشور میں اقلیتی سب پلان کاوعدہ کیا اور آبادی کے تناسب سے اقلیتوں پر بجٹ خرچ کرنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے ۔ اقلیتی بیروزگار نوجوانوں کو خود روزگار فراہم کرنے کیلئے سبسیڈی پر مشتمل نئی اسکیمات متعارف کرانے کا بھی منصوبہ تیار کیا جارہا ہے ۔