آکلینڈ ، 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نیوزی لینڈ نے آج تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلی مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ فائنل میں رسائی حاصل کرلی جس کیلئے طاقتور جنوبی افریقہ کے خلاف آخری چار کے دم بخود کردینے والے مقابلے میں چار وکٹ کی سنسنی خیز جیت درج کرائی، جس نے آخرکار اس منفی بات کو زائل کردیا کہ کیوی ٹیم اس میگا ایونٹ میں دائمی طور پر اپنی صلاحیت سے کمتر مظاہرہ پیش کیا کرتی ہے۔ بارش کے سبب گھٹا دیئے گئے میچ میں ڈکورتھ ؍ لوئس قاعدہ کے تحت 43 اوورز میں 298 کے مشکل ٹارگٹ کا تعاقب کرتے ہوئے نیوزی لینڈ نے بالآخر کامیابی کا رن بنالیا جب گرانٹ ایلیٹ (84 ناٹ آؤٹ) نے ڈیل اسٹین کو لانگ آن کے اوپر سے چھکا لگایا اور تب اس سنسنی خیز مقابلے میں محض ایک گیند باقی رہ گئی تھی۔ آخری چھ گیندوں میں 12 رنز کی ضرورت پر ڈانیل ویٹوری نے چوکا لگا کر معاملے کو دو گیندوں میں پانچ رنز سے گھٹا دیا، جس کے بعد ایلیٹ نے وننگ رنز اسکور کئے اور سارے ایڈن پارک میں جہاں 45,000 شائقین جمع تھے، غیرمعمولی جشن کا سماں پیدا ہوگیا۔ اس نتیجے کا مطلب ہوا کہ طویل عرصے سے ’نازک موقع پر زوال پذیر ہوجانے والی‘ (choker) ٹیم کا طعنہ جنوبی افریقہ کو مزید کم از کم چار سال تنگ کرتا رہے گا، یہاں تک کہ انھیں اس سے چھٹکارے کیلئے انگلینڈ میں 2019ء کا ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع ملے گا۔ جنوبی افریقی ٹیم کیلئے یہ کہانی 1992ء میں شروع ہوئی تھی جب انھیں انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میچ میں بارش سے کھیل متاثر ہوجانے کے بعد پہلے سے متفقہ قاعدہ کے مطابق محض ایک گیند پر 22 رنز بنانے کیلئے کہا گیا تھا۔ تب سے وہ رواں ایونٹ کے بشمول مزید چھ ورلڈ کپ ٹورنمنٹس کھیل چکے مگر آخری چار کے مرحلے سے کبھی آگے نہ بڑھ پائے
۔ دوسری طرف نیوزی لینڈ 1975ء میں افتتاحی ایڈیشن سے چھ مرتبہ اس ایونٹ کے سیمی فائنلس تک پہنچا ہے، لیکن ہر بار مزید ایک مرحلہ آگے نہیں بڑھ سکا تھا۔ تاہم آج ایسا لگا کہ وہ تاریخ رقم کرنے کا عزم صمیم رکھتے ہیں اور بڑا مشکل ٹارگٹ مقرر کئے جانے کے باوجود کیویز نے پُرشور ہوم کراؤڈ کی موجودگی میں کسی بھی مرحلے پر اپنا حوصلہ ٹوٹنے نہ دیا۔ قبل ازیں ڈیوڈ ملر نے صرف 18 گیندوں میں برق رفتار 49 رنز بنائے اور پروٹیز نے مشکل ٹارگٹ مقرر کیا۔ یہ مزید مشکل ہوجاتا جبکہ ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ کا انتخاب کرتے ہوئے اے بی ڈی ولیرس کی ٹیم نے 38 اوورز میں 216/3 اسکور کرلئے تھے جس میں خود کپتان 60 پر اور فاف ڈوپلیسی 82 کے انفرادی اسکور پر کھیل رہے تھے کہ ’ قدرت‘ میچ میں حائل ہوئی اور دو گھنٹے بعد جب بارش رک گئی تو امپائروں ایان گولڈ (انگلینڈ) اور راڈ ٹکر (آسٹریلیا) نے 7 اوورز کا کھیل گھٹا کر جنوبی افریقہ کے بیٹنگ پاور پلے کو فی الفور روک دیا۔ یہ ردھم توڑنے کا سبب ہوا جیسا کہ ڈوپلیسی اُسی اسکور پر آؤٹ ہوگئے اور کپتان اے بی اگرچہ آؤٹ نہیں ہوئے مگر بقیہ پانچ اوورز کے کھیل میں 60 سے 65 رنز (45 گیندیں) تک پہنچ پائے۔ جوابی اننگز میں میزبان کیپٹن برینڈن مک کلم نے ٹیم کو دھواں دھار شروعات فراہم کی اور بالخصوص اسٹین کی پٹائی کرتے ہوئے 26 گیندوں میں 59 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ درمیان میں راس ٹیلر نے 30 اور کوری اینڈرسن نے 58 رنز بنائے۔ کیوی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے کا بقیہ کام پانچ نمبر کے بیٹسمن ایلیٹ نے جنھیں ’مین آف دی میچ‘ قرار دیا گیا، لوور آرڈر کو ساتھ لے کر انجام دیا۔ ویٹوری 7 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہنے والے دیگر بیٹسمن بنے۔