بابری مسجد ۔ رام مندر حق ملکیت پر سماعت آج 

نئی دہلی : بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت پر سپریم کورٹ میں آج سے سماعت شروع ہونے جارہی ہے ۔ چنانچہ سارے ملک کی اس پر نظر لگی ہو ئی ہے۔حالانکہ مذکورہ سماعت فی الحال ڈائریکشن طے کرنے والی سماعت ہوگی یعنی ابھی عدالت عظمیٰ اس معاملہ پر یومیہ سماعت نہیں کرنے جارہی ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کوالی سہ رکنی بنچ میں ابھی یہ طے کیا جائے گا کہ بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت کے معاملہ کی سماعت کس بنچ کو سونپی جائے ؟ سماعت کب سے شروع ہو ؟ او راس سماعت کا طریقہ کا ر کیا ہو ؟ واضح رہے کہ اس معاملہ کو سابقہ چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اے ایم کھانولکر ، او ر جسٹس عبدالنظیر والی سہ رکنی بنچ میں ہورہی تھی ۔لیکن اب جس بنچ میں اس معاملہ کی سماع ہونے جارہی ہے اس میں کوئی سابقہ جسٹس کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

سابقہ بنچ نے گذشتہ ۲۷؍ ستمبر کو اسماعیل فاروقی والے ۱۹۹۴ء کے فیصلہ کو بر قرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ نماز کیلئے مسجد ضروری نہیں ہے او راس فیصلہ کے بعد ہی حق ملکیت کے مقدمہ کو اگلی سماعت ۲۹؍ اکٹوبر سے کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا ۔حالانکہ جمعیۃ علماء ہند او ردیگر کی جانب سے بار بار مطالبہ کیا جارہا تھا کہ اس مسئلہ کو آئنی بنچ میں منتقل کیاجائے یعنی پانچ یا سات رکنی بنچ منتقل کیا جائے ۔ کیونکہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے۔لیکن یہ بھی نہیں ہوسکا ۔ اسماعیل فاروقی پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سیاست بھی تیز ہوگئی تھی ۔ اور بی جے پی اور دیگر جماعتوں کی جانب سے یہ بات کہی جارہی تھی کہ اب رام مندر کا راستہ صاف ہوگیا ہے ۔ کیونکہ جب نماز کیلئے مسجد ضروری نہیں ہے تو پھر جھگڑا کس بات کا ہے۔

اب جب کہ مقدمہ کی سماعت ہونے جارہی ہے تو ایک مرتبہ پھر اس پر سیاست تیز ہوگئی ہے ۔ ایک طرف جہاں بی جے پی صدر امیت شاہ نے سبری مالا مندر کے معاملہ میں یہ بیان جاری کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو ایسا فیصلہ دینا چاہئے جو بافذ ہونے والا ہو ۔ دوسری طرف اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے کہا کہ جس طرح سبری مالا مندر معاملہ میں سپریم کورٹ نے جلد از جلد فیصلہ سنایا ہے اسی طرح بابری مسجد او ررام جنم بھومی حق ملکیت پر بھی فیصلہ سنانا چاہئے ۔