بابری مسجد ملکیت معاملہ : سپریم کورٹ سے مایوس بھگوالیڈر چراغ پا 

لکھنؤ : لمبے انتظار کے بعد بھی سپریم کورٹ میں بابری مسجد ملکیت معاملہ سے متعلق کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوسکی ۔ اور عدالت عظمیٰ نے صرف اتنا کہا کہ یہ فیصلہ آئندہ سال جنوری میں کیا جائے گا کہ کونسی بنچ ا س مقدمہ کی سماعت کرے گی وغیر ہ ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کے اس موقف سے جہاں بھگوا لیڈر چراغ پا ہے وہیں براہ راست بی جے پی پر اظہار برہمی کررہے ہیں ۔

اور آر ایس ایس اور وی ایچ پی جیسی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیا آرڈیننس جاری کر تے ہوئے رام مندر کی تعمیر کیلئے قانون سازی کرے ۔ کئی سادھوں سنتوں نے اس بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید سیاست نہ کرے اور مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرے ۔ وہیں مسلم فریق اورملی لیڈران محتاط رد عمل کا اظہار کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے آج یہ واضح کردیا کہ وہ کسی کے دباؤ میںآئے بغیر اپنے اصول و ضوابط کے حساب سے ہی معاملہ کی سماعت کرے گی ۔

وی ایچ پی لیڈران کا کہنا ہے کہ اب قانون ہی واحد راستہ ہے مندر تعمیر کا ۔ معاملہ کے ہندو فریق مہنت دھرم داس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کسی کی بھی مندر کے معاملہ میں نیت درست نہیں تھی ۔ عدالت ہو یا حکومت ، سبھی اس معاملہ کو معلق رکھنا چاہتے ہیں ۔ لیکن یہ ملک کے لئے نقصان دہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں بھی کچھ بات آگے بڑھ پائے گی کہنا مشکل ہے ۔ مہنت داس نے کشیو موریہ سمیت ان تمام کو بے وقوف قرار دیا جو قانون بنانے کی بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان بے وقوف کو کیا معلوم کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں ہے تو اس معاملہ میں قانون کیسے بنے گا ۔ انہوں نے بی جے پی حکومت سے کہا کہ وہ اب سیاست کرنا بند کرے ۔ مہنت سوامی پرم ہنس داس نے بی جے پی پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایس سی ایس ٹی اورطلاق معاملہ میں جس طرح دلچسپی لیتے ہوئے آرڈیننس لے آئی ہے وہ رام مندر کے لئے قانون کاراستہ کیوں نہیں اپناتی ؟ انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک مہینہ کا وقت دے رہاہوں اگر حکومت نے قانون بنانے کیلئے پہل نہیں کی تو خود سوزی کرلیں گے ۔

اس مقدمہ کی اہم فریق اقبال انصاری نے کہا کہ آج کا فیصلہ مایوس کن تھا ۔کیونکہ ۷۰؍ سال سے یہ معاملہ چل رہا ہے ۔جلد سماعت ہو اور فیصلہ آئے تا کہ ملک میں امن و امان قائم رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام ثبوت عدالت کے سپرد کردئے ہیں مگر مزید تاخیر ٹھیک نہیں ۔اقبال انصاری نے کہا کہ قانون بنانے کی جو باتیں کررہے ہیں وہ خواب غفلت میں ہیں ۔ انہیں دستور کا کوئی علم نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قانون لاکر دیکھے پھر اس کا کیا حشر ہوتا ہے ۔