محبوب نگر میں کُل جماعتی قائدین کی پریس کانفرنس
محبوب نگر۔/15 فبروری (ای میل )مولانا سلیمان ندوی نے بابری مسجد کے متعلق جوغیر ضروری منتق چھیڑی ہے قابل افسوس ہے مولانا کے اس موقف کے پیچھے کون کار فرما ہے۔ مولانا کے عزائم کیاہیں یہ سمجھ کے پرے ہے ا ۔لیکن ملک کا مسلمان مولانا سلمان ندوی کے اس موقف کے بالکل خلاف ہے ان خیالات کا اظہار کل جماعتی قائدین محمد تقی حسین تقی مسلم حقوق پوراٹا سمیتی ،مرزا قدوس بیگ مسلم لیگ ،حافظ محمد ادریس سراجی ٹی آر ایس نے ایک صحافتی کانفرنس کومخاطب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ آج ملک کا مسلمان بابری مسجد کو نا منتقل کرنے تیار ہے نہ ہی کسی کو تحفہ میں دینے کو تیار ہے اور عدالت العالیہ کافیصلہ ہی مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہے اور ہمیں یہ قوی امید ہے کہ وہ فیصلہ بھی مسلمانوں کے حق میں ہی ہوگا اور ہم مسلمان بابری مسجد کے متعلق مسلم پرسنل لاء بورڈ بورڈ کے فیصلہ کی تائید کرتے ہیں۔ اور یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں ک مرکزی حکومت لبرہان کمیشن کی سفارشات پر عمل کرے ان قائدین نے مزید کہا کہ انگریز چلے گئے لیکن جاتے جاتے اپنی چالاکیاں سنگھ پریوار اور بھارتیہ جنتا پارٹی کووراثت میں دے گئے۔کل ملک کی آزادی سے قبل جس طرح انگریزوں نے ہندوئوں اور مسلما نوں میں تفرقہ پیدا کرتے ہوئے ملک پر اپنی گرفت کو مظبوط کیا تھا آج ان کے چیلے وہی کام مسلمانوں میں آپسی اختلافات پیدا کرتے ہوئے کر رہے ہیں۔ان قائدین نے مزید کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ نریندر مودی دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکام ہو گئے ہیںاور سارا محکمہ انٹلیجنس مانو مفلو ج ہوگیا ہے آخر کیسے یہ دہشت گرد ہمارے گھر میں گھس کر ہمارے فوجیوں او ر معصوم عوام کا قتل عام کر رہے ہیں۔ اس کے پیچھے کیا سازش کار فرما ہے اسکو بے نقاب کرنا اب مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔