ریاض ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز ایک مرتبہ پھر "دہشت گردی اور شدت پسندی کے لیے قطر کی سپورٹ” کو مسترد کرنے کے حوالے سے اپنے موقف کو دْہرایا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ قطر کے بائیکاٹ کا مقصد دوحہ کو یہ پیغام پہنچانا تھا کہ "صبر کا پیمانہ چھلک چکا ہے”۔وزارت خارجہ نے اپنے سرکاری اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ٹوئیٹ میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے اس بیان کا ذکر کیا ہے جو انہوں نے 27 جون کو واشنگٹن سے جاری کیا تھا۔ الجبیر کا کہنا تھا کہ قطر کو پیش کیے جانے والے مطالبات پر کوئی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے باور کرایا کہ سعودی عرب دوحہ کی جانب سے دہشت گردی اور شدت پسندی کی سپورٹ اور مملکت اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کے موقف کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔عادل الجبیر نے واشنگٹن میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "دنیا میں کوئی بھی ریاست شدت پسند تنظیموں اور جماعتوں کی فنڈنگ قبول نہیں کر سکتی۔
القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروپوں کو تاوان کے طور پر خطیر رقوم کی ادائیگی ناقابلِ قبول ہے۔ اسی طرح قطر کا عراق میں شیعہ ملیشیاؤں کو 30 کروڑ ڈالر ادا کرنا بھی کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ غالبا اس رقم کا بڑا حصہ ایرانی قْدس فورس کے ہاتھوں میں پہنچے گا۔