جوہانسبرگ۔30نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) آسٹریلیائی بیٹسمین فلپ ہیوز کی باؤنسر سے موت کے بعد دنیائے کرکٹ میں یہ بحث شدت اختیار کررہی ہے کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کے پیش نظر باؤنسر کو غیرقانونی قرار دیا جانا چاہیئے لیکن اپنے دور کے کامیاب ترین فاسٹ بولر اور جنوبی افریقی ٹیم کے موجودہ بولنگ کوچ ایلن ڈونالڈ نے کہا ہے کہ باؤنسر کو غیرقانونی قرار نہیں دیا جانا چاہیئے ۔ جنوبی افریقی بولنگ کوچ ڈونالڈ نے روزنامہ ’’دی اسٹار‘‘ سے ہیوز کی موت اور باؤنسر پر پابندی عائد کرنے کے عنوان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹسٹ کرکٹ کی خوبصورتی باؤنسر بھی ہے اور اگر کرکٹ کے ارباب مجاز اس پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہ بیوقوفی کی حد ہوگی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ کرکٹ کے ارباب مجاز اس خوفناک واقعہ کے بعد باؤنسر پر پابندی عائد کرنے کی بجائے کھلاڑیوں کی حفاظت کے اقدامات کو مزید بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے ۔ ڈونالڈ کا خیال ہے کہ ٹسٹ کرکٹ سے اگر باؤنسر کو ختم کردیا جائے تو پھر مقابلہ میں مسابقت باقی نہیں رہتی ۔ آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے نوجوان بیٹسمین فلپ ہیوز گھریلو کرکٹ ٹورنمنٹ کے مقابلہ کے دوران باؤنسر سے زخمی ہوکر دواخانہ میں شریک ہوئے تھے تاہم دو دن بعد ان کا انتقال ہوگیا ۔ شیفلڈ شیلڈ کے مقابلہ میں شان ایبٹ کے باؤنسر سے زخمی ہوکر انتقال کرگئے ہیوز کی موت کے بعد باؤنسر پر پابندی اور اسے ٹسٹ کرکٹ میں برقرار رکھنے کا موضوع ہر گوشہ سے سنائی دے رہا ہے ۔
لیکن اپنے وقت کے خطرناک بولر تصور کئے جانے والے ڈونالڈ نے اس ضمن میں کہا ہے کہ بحیثیت فاسٹ بولر آپ باؤنسر کے ذریعہ بیٹسمین کو دو مرتبہ یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں اور اس کی صلاحیتوں کا مختلف زاویوں سے امتحان بھی لیتے ہیں ۔ ڈونالڈ نے کہا کہ ہیوز کی موت کے اس المناک واقعہ کے بعد کرکٹ کے باہر کے گوشوں سے بھی یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو مزید مؤثر بنایا جائے لیکن اس معاملہ پر حد سے زیادہ جارحیت کا اظہار بھی نہیں کیا جانا چاہیئے ۔ ڈونالڈ خود اپنے کریئر میں باؤنسر سے بیٹسمین کو پریشان کرنے اور خود باؤنسر پریشان ہونے کے تجربات سے گذر چکے ہیں ‘ جیسا کہ 2001ء میں وہ ساتھی بولر اینڈری نیل کے باؤنسر سے زخمی ہوئے تھے ۔
بینونی میں منعقدہ اس مقابلہ میں ڈونالڈ کو اینڈری نیل کا باؤنسر لگاتھا جس کے بعد انہیں ایک ہفتہ دواخانہ میں گذارنا پڑا تھا ۔ دوسری جانب 1996ء کے ورلڈ کپ میں انہوں نے متحدہ عرب امارات کے کپتان سلطان زراوانی کوخطرناک باؤنسر سے زخمی کیا تھا ۔ زراوانی کے ساتھ پیش آئے واقعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈونالڈ نے کہا کہ وہ حادثہ بھی کافی خوفناک تھاکیونکہ جس وقت میرے باؤنسر سے حریف بیٹسمین زخمی ہوئے اُس وقت بیٹسمین نے ہیلمٹ نہیں پہن رکھا تھا اور میں تو سمجھ گیا تھا کہ گیند سے بیٹسمین ہلاک ہوچکاہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر انتہائی حیرت ہوئی تھی کہ زراوانی نے باؤنسر لگنے کے بعد ٹوپی نکالی اور دوبارہ پہن کر بیٹنگ کو جاری رکھا ۔ ڈونالڈ نے کہا کہ موجودہ ہیلمٹ کافی بہتر ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ اس میں مزید کیا بہتری ہوسکتی ہے ۔