اے پی اسمبلی کے مانسون سیشن کا آج سے آغاز

حیدرآباد 30 اگست (سیاست نیوز) آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی اور اے پی قانون ساز کونسل کے مانسون سیشن کا کل 31 اگست سے آغاز ہوگا ۔ توقع ہیکہ پانچ یوم تک جاری رہے گا ۔ تاہم اس مختصر مدتی اسمبلی و کونسل کے مانسون سیشن میں گرما گرم مباحث کیلئے اپوزیشن اپنی تیاریاں کررہی ہے ۔ سمجھا جاتا ہیکہ اسمبلی سیشن میں بالخصوص ریاست آندھرا پردیش کیلئے خصوصی موقف کا حصول اور ریاستی راجدھانی کی تعمیر کیلئے زبردستی اراضیات کا حصول کے مسئلہ پر انتہائی گرما گرم مباحث کی قومی امید پائی جاتی ہے اور برسر اقتدار تلگودیشم پارٹی اپوزیشن جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب سے ایوان میں ہنگامی آرائی کرنے کی کسی بھی کوشش کا منہ توڑجواب دینے کیلئے وزراء اور ارکان اسمبلی کو تیار رہنے کی آج تلگودیشم مقننہ پارٹی آندھرا پردیش کے منعقدہ اجلاس میں سخت ہدایات دی گئی ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن و ائی ایس آر کانگریس مقننہ پارٹی کا بھی اہم اجلاس لوٹس پاونڈ میں منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں برسر اقتدار تلگودیشم پارٹی حکومت کی ناکامیوں کو موزوں بحث بنانے کیلئے ہر طرح کی کوشش کرنے اور حکومت کو ناکام ثابت کر دکھانے کیلئے حکمت عملی کو قطعیت دی گئی ہے۔تلگودیشم پارٹی کے باوثوق ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ حکومت اس مانسون کے مختصر مدتی اسمبلی اجلاس کے موقع پر پابندی وقت کے ساتھ شریک رہنے کی تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کے علاوہ اسٹاف وغیرہ کو پر زور تلقین کی ہے ۔ اسی دوران اسپیکر قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر کے شیوا پرساد راو نے اخباری نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ قانون ساز اسمبلی آندھرا پردیش کے پانچ روزہ مانسون سیشن کا 31اگست سے آغاز ہوگا اور اس اسمبلی اجلاس کے پرامن و کامیاب انعقاد کیلئے بڑے پیمانے پر انتظامات کو مکمل کرلیا گیا ۔ بالخصوص صیانتی انتظامات بھی وسیع تر کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی کا 5 روزہ مانسون سیشن پانچ یوم تک ہی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے مالیہ  کو ضائع نہ کرنے اور اسمبلی میں صرف مسائل پر مثبت و معنی خیز مباحث کو یقینی بنانے کی تمام ارکان سے پر زور خواہش کی اور کہا کہ اسمبلی کا اجلاس عوامی مسائل کی یکسوئی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ لہذا تمام ارکان اسمبلی وغیرہ مسائل کی یکسوئی کیلئے حکومت کو تجاویز پیش کرنے اور حکومت کی غلطیوں و ناکامیوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وہ بھی( اسپیکر اسمبلی)غیر جانبداری کا مکمل مظاہرہ کریں گے کیونکہ ریاست آندھرپردیش کئی ایک مسائل سے دوچار ہے اور ان مسائل کو مثبت انداز میں مباحث کے ذریعہ یکسوئی کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ اسپیکر اسمبلی نے اسمبلی سے معنی خیز مباحث کرنے کی پر زور خواہش کی ۔