ایک کھانا ایک میٹھا لاثانی تحریک

مولانا سید شان حیدر زیدی
یقیناً یہ بالکل سچ ہے کہ آج کل جو شادیوں کا رواج چل رہا ہے اسلامی نقطہ نظر سے اس میں بہت سی منفی تبدیلیاں پائی جاتی ہیں مثلاً رشتہ لگانے کی فیس لینا یہ ایک طرح کا بزنس بنالینا ہے ، دلہن والوں سے مطالبہ رقم کرنا بنام گھوڑا جوڑا ،بڑے سے بڑے شادی خانے بک کروانا اور شادیوں میں مختلف اقسام کے طعام کا انتظام کرنا مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس وقت جو شادیوں میں کھانے ہوتے ہیں اور مختلف اقسام کے ہوتے ہیں وہ 20 سے 25 فیصد ضائع ہوتے ہیں ۔
شادیوں میں اسراف کو روکنے کے لئے معاشرہ کو ہی قدم اٹھانا ہے بلاشبہ شادی کی تقریب میں اگر غیر اسلامی حرکات اور اسراف کا مظاہرہ ہورہا ہے تو اس سے اجتناب کرنا وقت کا تقاضہ ہے ، اسراف کو روک کر معاشرہ کی بہبودی پر توجہ دی جائے تو مسلمانوں کے کئی مسائل از خود حل ہوجائیں گے بعض شہریوں نے مذکورہ اشتہار کے حوالے سے عہد کیا ہے کہ وہ بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیں گے اور اسراف کو روکنے کی کوشش کریں گے ۔ درحقیقت اس وقت معاشرہ میں تیزی سے پھیلی برائیاں چھوٹی شان و شوکت کے مظاہروں نے کئی خاندانوں کو قرض کے بوجھ میں دبادیا ہے ۔ قرض کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ اسے واپس کرنا پڑتا ہے اور سود پر لیا ہوا قرض بھاری سود کے ساتھ ادا کرنا پڑتا ہے لہذا آئندہ دوسری بیٹی کی شادی میں باپ ایک اور قرض کا متحمل نہیں ہوسکتا اسی لئے اسراف ختم کرنے پر توجہ دیں اور اس کو روکا جائے تو متوسط اور غریب افراد کے لئے شادیوں کے لئے پیدا ہونے والی رکاوٹیں دور ہوں گی ۔
آج جو آواز اٹھائی گئی ہے وہ کوئی معمولی آواز نہیں ہے بڑی ہی قوی آواز ہے اور وہ آواز کسی اورکی نہیں بلکہ بہت ہی مشہور و معروف و معتبر آواز ہے ۔ محترم زاہد علی خان صاحب ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے شادیوں میں ایک کھانا اور ایک میٹھا مہم کی سرپرستی کا اعلان فرمایا ہے ، ملت اسلامیہ کے لئے یقیناً بہت بڑا اور تاریخی کام ہے ۔ ویسے محترم کے مجموعی طور پر نیک کاموں کی اس قدر طویل فہرست ہے کہ تفصیلاً ضبط تحریر میں لانا چاہیں تو ایک تاریخی اہمیت کی حامل دستاویز مرتب کی جاسکتی ہے ۔ تاہم آپ کے حالیہ کارنامے جو تمام لوگوں پر روز روشن کی طرح عیاں ہیں، جن کا سلسلہ جاری ہے اور انشاء اللہ جاری رہے گا کو مختصراً بیان کرنا چاہیں تو بس اس حد تک مختصر کہا جاسکتا ہے جس حد تک بمشکل مجھ سے ممکن ہے جہاں تک میری معلومات ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں کہ حال ہی میں ہماری شیعہ کمیونٹی کے لئے دوبدو پروگرام ڈیوڑھی نواب عنایت جنگ بہادر میں انجام دیا گیا جو اللہ کے فضل سے کامیاب بھی ہوا اور اسی کے فوراً بعد دوسرا پروگرام پھر ہماری ہی شیعہ کمیونٹی کے لئے اسی دوبدو پروگرام کا دوسرا دور بھی جناب ظہیر الدین علی خان کی سرپرستی و نگرانی میں انجام پذیر ہوا ، اس کے علاوہ نادار میتوں کی تجہیز و تکفین ، نادار افرا دکی مالی اعانت ، طلباء کو کمپیوٹر کی مفت ٹریننگ ، محکمہ پولیس میں موثر نمائندگی کے لئے ماہر اساتذہ کے ذریعہ مفت ٹریننگ کا انتظام ، مسابقتی امتحانات کے لئے تجربہ کار اساتذہ کے ذریعہ امیدواروں کو تیار کروانا ، خواتین و نوجوان لڑکیوں کو عمدہ پکوان کی تربیت ، سخت بیمار اور کینسر کے مریضوں کے لئے معقول امداد ، فن خطاطی کی ٹریننگ اور نمائش کا اہتمام ، موقوفہ جائیدادوں کی بازیابی کے لئے مسلسل قانونی کشاکش یہ امور اخبار کے صفحات اور استفادہ کنندگان کے دلوں پر نقش ہیں ۔
ادارہ سیاست کے زیر اہتمام ان تمام نیک مقاصد کے لئے جناب ظہیر الدین علی خان اور جناب عامر علی خان بھی عزت مآب زاہد علی خان صاحب کے شانہ بشانہ اور ہم قدم رہتے ہوئے ان امور کے بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور وقت صرف کررہے ہیں ، اللہ تعالی جو تمام ملت اسلامیہ سے بہترین اور شرعی اعمال کا طلبگار ہے ان تمام حضرات کواس کا اجر عظیم عطا فرمائے ۔
اب ’’شادی میں ایک کھانا اور ایک میٹھا‘‘ مہم (جو کہ ملت کی متحرک شخصیت مشتاق ملک صاحب کے زیر نگرانی انجام دی گئی ہے) کی سرپرستی کا اعلان یقیناً ساری ملت میں ہلچل مچادے گا اوسط اور اوسط سے کم درجہ کے حامل ماں باپ اور خود لڑکے اور لڑکیاں دعاؤں کے انبار لگادیں گے اور ہم بھی یہی دعا کریں گے خدا ان کو شر دشمنان سے محفوظ رکھے اور ان کو تمام نیک مقاصد میں کامیابی عطا فرمائے ۔ آمین ۔