محمد اسد علی
حالیہ عرصہ کے دوران سائنسی ایجادات نے جہاں انسانوں کو فائدہ پہنچایا ہے ایسے میں مفاد پرست اور خود غرض لوگوں نے سائنس کا استحصال کیا ہے اور اپنے ذاتی فائدے کے لئے اس کا استحصال کررہے ہیں ۔ جس سے عام لوگوں کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے ۔ مسالوں میں ملاوٹ کے واقعات حال ہی میں منظر عام پر آئے ہیں لیکن بعد ازاں ان کا کیا انجام ہوا اور کیا کارروائی ہوئی اس کا کوئی پتہ نہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ متعلقہ محکمہ اس سلسلے میں انتہائی لاپروائی سے کام لے رہا ہے جس سے عوام کی صحت کو خطرہ میں ڈالتے ہوئے ان لوگوں کو آزادی حاصل ہے کہ وہ عوام کی زندگی سے کھلواڑ کریں ۔ حال ہی میں دودھ میں ملاوٹ کا واقعہ منظر عام پر آیا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ملاوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت کی بے حسی انتہائی افسوسناک ہے ۔
روزنامہ دکن کرانیکل میں اس بات کی اطلاع دی گئی کہ سیب کے چھلکوں ، سیتاپھل ، اور رتالو کے ساتھ پلاسٹک کو ملا کر پلاسٹک کے چاول بنائے جارہے ہیں جو صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہے ۔ ان چاولوں کے نقلی ہونے کا پتہ نہیں چلتا ہے لیکن پکوان کے بعد اوپر کے حصے میں ایک پرت جم جاتی ہے اور برتن کے چاروں طرف چاول چپک جاتے ہیں۔
ایسے ہی ایک واقعہ میں بنڈلہ گوڑہ کے سرینواس نے جی ایچ ایم سی کے فوڈ انسپکٹر کے پاس شکایت درج کروائی ۔ سرینواس نے ایک سوپر مارکٹ سے 25 کیلو چاول خریدے جبکہ 20 دن تک چاول استعمال کرتے رہے ۔ تاہم پکوان کے بعد انھیں اوپری حصے میں پرت دکھائی دی اور چاول برتن کے چاروں طرف چپک گئے تھے ۔ چاول کو پکانے پر وہ نرم نہیں ہوئے بلکہ سخت ہی رہے جس پر سرینواس متعلقہ سوپر مارکٹ کے منیجر سے رجوع ہوئے جس نے بتایا کہ یہ چاول نظام آباد کی ایک رائس مل سے خریدے تھے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے کہ ’’پلاسٹک گوند‘‘ کیمیائی عنصر انسانی نظام ہاضمہ کے لئے مضر ہے اور قابل استعمال نہیں ہوتا ہے عام چاولوں میں پلاسٹک کے چاول کو ملایا جاتا ہے جس سے ان کی پہچان دشوار ہوتی ہے ۔ بازار میں مکئی کے نقلی چاول بھی ملتے ہیں ۔ موجودہ سال ناکافی بارش کی وجہ سے بیرونی ممالک سے چاول درآمد کیا جارہا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ چاول کی پیداوار میں کمی کی پابجائی پلاسٹک کے چاول سے ہوسکتی ہے جس سے عوام کی صحت کو زبردست خطرہ بالخصوص کینسر کا مرض لاحق ہوسکتا ہے ۔ عوام اس سلسلے میں انتہائی چوکس رہتے ہوئے چاولوں کو اچھی طرح جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ان پر کوئی پرت تو نہیں جمی ہے اور اطراف کے چپکے ہوئے پلاسٹک چاولوں کو دبا کر دیکھیں کہ وہ نرم ہوتے ہیں یا نہیں اگر ایسا نہ ہو تو فوری متعلقہ دکان سے ربط پیدا کرتے ہوئے اس سلسلے میں متعلقہ محکمہ سے شکایت کریں تاکہ عوام کی صحت کا تحفظ ہوسکے ۔