انقرہ 25 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) دو ماہ پیشتر ترکی کے ایک ساحل سمندر سے اوندھے منہ پڑی تین سالہ شامی پناہ گزین بچے ایلان کردی کی نعش نے پوری دنیا کو جنھجھوڑ کر رکھ دیا گیا تھا۔ سمندر کی بے رحم موجوں میں اب تک کتنے ہی شامی بچے،بوڑھے،جوان اور عورتیں زندگی کی تلاش میں زندگی کی جنگ ہار چکے ہوں گے مگرایلان کردی کی طرح ایک اور شامی بچی کی نعش سمندر کے کنارے سے ملی ہے جو عالمی برادری کی بے حسی اور شامی حکومت کے مظالم کی منہ بولتی تصویر ہے۔ ترکی کے ساحل سے ملنے والی اس ننھی پناہ گزین کی شناخت سینا کے نام سے کی گئی ہے۔ نیلی رنگ کی پتلون اور سرخ ٹی شرٹ پہنے اس بچی کی نعش کو سمندر کے کنارے پتھروں میں سے نکالا گیا۔شامی پناہ گزین بچی کی نعش ترکی کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی ایک کشتی کے حادثے کے چار روز بعد ملی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حادثے میں ڈوبنے والی کشتی پر پندرہ پناہ گزین سوار تھے۔ یہ حادثہ ترکی اور یونان کے درمیان "کوس” نامی ایک جزیرے کے قریب 18 نومبر کوپیش آیا تھا۔ یہ لوگ اسی جزیرہ میں پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے مگر سمندری طوفان کے باعث ان کی کشتی الٹ گئی تھی۔میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کے 9 مسافروں کی نعشیں ملی ہیں۔ ان میں سینا نامی بچی کی نعش بھی شامل ہے۔ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کے ایک زندہ بچ جانے والے مسافر نے بتایا کہ بچی کا نام سینا ہے۔ اس کی والدہ اسے اسی نام سے پکارتی تھی تاہم والدہ کے انجام کا کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔