حیدرآباد ۔ /13 مارچ (سیاست نیوز) نامپلی کریمنل کورٹ کے چوتھے ایڈیشنل میٹروپولیٹین سیشن جج نے آج ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرشنا پرساد قتل کیس کے ملزم محمد نجیب احمد عرف سکندر علی کو باعزت بری کردیا ۔ /29 نومبر 1992 ء میں کرشنا پرساد اور ان کے گن مین وینکٹیشور راؤ کو مجیب احمد ‘ لیئق احمد اور دیگر نے ٹولی چوکی علاقہ میں مبینہ طور پر اس وقت گولی مارکر ہلاک کردیا تھا جب وہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کیلئے خصوصی آپریشن میں تھے ۔ پولیس نے حزب المجاہدین کے محمد مجیب احمد اور اس کے چھوٹے بھائی محمد حبیب احمد والدہ عزیز النساء دو بہنیں عذرا ناہید اور شکیلا فہمیدہ کو بھی گرفتار کیا تھا جبکہ مجیب کے بڑے بھائی محمد لئیق احمد انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگیا تھا ۔ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے مجیب احمد اور دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے نجیب احمد کو ملزم نمبر 3 قرار دیتے ہوئے اسے مطلوب بتایا تھا ۔ /2 جنوری سال 2012 ء میں ایس آئی ٹی نے نجیب احمد کو علاقہ چندرائن گٹہ سے گرفتار کرلیا جبکہ وہ خود کو سکندر علی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ووٹر شناختی کارڈ ‘ راشن کارڈ اور دیگر دستاویزات حاصل کئے تھے ۔ نجیب احمد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا اور اس کے خلاف فرضی شناخت کے ذریعہ دستاویزات حاصل کرنے پر ایک اور مقدمہ درج کیا تھا ۔ نجیب احمد کو آج سیشن کورٹ نے کرشنا پرساد قتل کیس میں باعزت بری کردیا جبکہ دھوکہ دہی کے مقدمہ میں گزشتہ سال بری کیا تھا ۔ واضح رہے کہ نجیب کے بڑے بھائی مجیب احمد کو کرشنا پرساد قتل کیس میں عمر قید کی سزاء ہوئی تھی لیکن 2005 ء میں حکومت نے اسے معافی دیتے ہوئے جیل سے رہا کردیا تھا لیکن اسے دوبارہ حزب المجاہدین کی ایماء پر شہر میں اسلحہ منتقل کرنے کیس میں گرفتار کرلیا تھا اور اس کیس میں بھی سزاء عمرقید ہوگئی۔