ایودھیا مسئلہ : قومی اقلیتی کمیشن کا سپریم کورٹ جانے سے انکار 

نئی دہلی: بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت کے معاملہ میں قومی اقلیتی کمیشن نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس معاملہ میں سپریم کورٹ سے رجوع نہیں ہوگا۔بلکہ اس کے فیصلہ کاانتظار کرے گا ۔ یہاں اپنے دفتر میں اعلی سطحی میٹنگ میں اہم فیصلہ لیاگیا۔

میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کے چیرمین سید غیور الحسن رضوی نے کہا کہ کمیشن کی اعلی سطحی میٹنگ منعقد کی گئی تھی جس میں کمیشن کے اراکین کے علاوہ کمیشن کے ماہرین قانون بھی موجود تھے ۔یہ میٹنگ تقریبا دیڑھ گھنٹہ تک چلتی رہی ۔جس میں بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت کے مسئلہ پر بھی بات چیت ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو میں یہ صاف کرنا چاہتا ہوں کہ کمیشن کے چیر مین کی کوئی بات کمیشن کا فیصلہ نہیں ہوتا وہ ایک رائے ہوتی ۔

چنانچہ گذشتہ دنوں جو ہنگامہ آرائی ہوئی وہ میری ایک رائے تھی لیکن آج کمیشن نے میٹنگ کر کے اپنا فیصلہ سنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت کے معاملے میں جلد از جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ نہیں جائے گا بلکہ فیصلہ کا انتظار کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنادیا ہیکہ جنوری میں اس مقدمہ کی سماعت ہوگی تو وہاں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے جلد سماعت کیلئے پٹیشن داخل کی تھی اور اس کا حشر سب نے دیکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپیل خارج کردی گئی ہے اسلئے جلد بازی کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن نے تمام پارٹیوں او رتنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کریں اور ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے عدالت کے فیصلہ کو قبول کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن بھی سپریم کورٹ سے اوپر نہیں ہے اس لئے اپنی حدوں کو دیکھتے ہوئے اس نے یہ فیصلہ لیا ہے ۔ مسٹر رضوی نے کہا کہ کمیشن کا کام لوگوں کی درخواست کی سماعت کرنا ہے ۔ چنانچہ جب اقلیتی طبقہ کی جانب سے یہ درخواست دی گئی کہ وہ اس معاملہ میں دخل دے او رمسئلہ کو حل کرنے میں پہل کرے تو ہم نے درخواست کو اپنی میٹنگ میں رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف بابری مسجد کا معاملہ ہی نہیںآیا تھا بلکہ اس قسم کے او ر بھی معاملات ہمارے پاس آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مساجد کے معاملات بھی ہمارے پاس آئے ہیں ۔

کہیں مسجد کی مینار لگنے نہیں دیا جارہا ہے۔تو کہیں دیوار کو اٹھانے نہیں دیا جارہا ہے۔تو کہیں نماز پڑھنے نہیں دیا جارہا ہے۔کمیشن ان تمام مسائل کو حل کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کچھ مسلم تنظیموں کی جانب سے فکری مندی کا اظہار کیاگیا اور اس کو حل کرنے کی بات کی گئی توہم نے بھی یہ بات کہی تھی کہ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ وہ اس مسئلہ کو جلد سنے تا کہ بلاوجہ کی بیان بازی بند ہو او رجو خوف و دہشت کا ماحول بناہوا ہے وہ ختم ہو ۔