این ایس جی کی ہندوستانی رکنیت پر ہند۔چین بات چیت تعمیری

چین کے موقف میں نمایاں تبدیلی، چینی اور ہندوستانی نیوکلیئر ماہرین کی بیجنگ میں بات چیت
بیجنگ/نئی دہلی۔31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور چین نے آج ہندوستان کی نیوکلیئر سربراہ کنندہ گروپ کی رکنیت کے لئے دوسرے دور کی بات چیت منعقد کی جو انتہائی ’’ٹھوس اور تعمیری‘‘ رہی۔ بیجنگ میں اعلی سطحی نیوکلیئر ماہرین اور ہندوستان کے نیوکلیئر ماہرین کے درمیان بات چیت کا یہ دور منعقد کیا گیا تھا۔ پہلا اجلاس 13 ستمبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوا تھا۔ ہندوستان اور چین نے نیوکلیئر سربراہ کنندہ گروپ کے مسئلہ پر تبادلہ خیال آج بیجنگ میں بھی جاری رکھا جبکہ ترک اسلحہ اور بین الاقوامی صیانت کے جوائنٹ سکریٹری امن دیپ سنگھ گل اور ڈائرکٹر جنرل محکمہ اسلحہ کنٹرول وانگ قن کے درمیان ملاقات ہوئی ذرائع کے بموجب بات چیت ٹھوس اور تعمیری تھی۔ دونوں ممالک نے توثیق کی کہ بات چیت ٹھوس اور تعمیری تھی۔ تجارتی ہدایت کے مطابق تبادلہ خیال جاری رکھا جائے گا۔ بات چیت کے دوران ہندوستان نے ایک بار پھر چین پر دبائو ڈالا کہ نیوکلیئر عدم پھیلائو معاہدے کے اصولوں پر عمل کیا جائے گا اور ہندوستان اس سلسلہ میں ’’کسی سے پیچھے‘‘ نہیں ہے۔ آج کے مذاکرات امکانی رسمی مشاورت سے قبل منعقد کئے گئے جو نیوکلیئر سربراہ کنندہ گروپ کمیٹی میں ہندوستان کی رکنیت کے بارے میں آئندہ دو ماہ کے اندر زیر غور آئے گا۔ ارجنٹائن کے سفیر رافیل گراسی اس کمیٹی کے صدرنشین ہیں۔ این ایس جی کے پلینری اجلاس میں جو سیول میں گزشتہ جون میں منعقد ہوا تھا امریکہ کی زبردست تائید کے باوجود چین نے ہندوستان کی اس گروپ میں داخلہ کی کوشش کو اس بنیاد پر ناکام بنادیا تھا کہ ہندوستان نیوکلیئر عدم پھیلائو معاہدے کنندہ ملک نہیں ہے۔ وانگ جو چین کے جنوبی کوریا اجلاس میں مذاکرات کار اعلیٰ تھے۔ اخباری نمائندوں سے کہا تھا کہ نیوکلیئر عدم پھیلائو معاہدے پر دستخط ’’لازمی شرط‘‘ ہے۔ انہوں نے اپنا یہ موقف برقرار رکھا کہ یہ قاعدہ جو چین کی جانب سے مقرر کیا گیا تھا اور بین الاقوامی برادری میں اس کی منظوری دی تھی، تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ وانگ نے انتباہ بھی دیا تھا کہ اگر اس اصول سے استثنیٰ لیا جائے تو پھر نیوکلیئر عدم پھیلائو معاہدہ بے معنی ہوجائے گا۔ بین الاقوامی عدم پھیلائو نظام مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ چین کا یہ موقف تھا کہ نیوکلیئر عدم پھیلائو معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک این ایس جی کے رکن نہیں بن سکتے۔ مختصر یہ کہ یہ ایک کثیر جہتی مسئلہ ہے اور صرف اس کی کثیر جہتی یکسوئی گروپ کی جانب سے ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ چین نے نشاندہی کی تھی کہ عدم پھیلائو معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو این ایس جی کا رکن بنانے سے نئے حالات اور نئے اعتراض گروپ کے بارے میں شروع ہوجائیں گے۔ گروپ کی موجودہ پالیسیاں اور عمل بین الاقوامی عدم پھیلائو قواعد اور معیاروں کے خلاف ہے جو عدم پھیلائو معاہدے کی بنیاد ہیں۔