این ائی اے کی حقیقت پر غیر واضح موقف

سال2007کے مکہ مسجد بم دھماکہ کیس کے ملزمین کے متعلق نیشنل انوسٹی گیشن ٹیم( این ائی اے)الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔ ملزمین کو شواہد کی کمی کے سبب بری کردیاگیا۔

دیگر این ائی اے کی زیر تفتیش دہشت گردانہ حملوں کے دیگر مقدمات جیسے2007کا سمجھوتا ایکسپریس ‘ 2008کا مالیگاؤں بم دھماکہ میں بھی شواہد کی کمی کے سبب ملزمین کو بری کردیاگیا ہے۔

اس سے دو امتیازنکل کر سامنے آرہے ہیں۔ ایک یہ کہ این ائی کو بھی خاطیوں کی تلاش کے لئے پہل کی شروعات کرنی چاہئے‘ اگر کوئی خاطی ہے تو اس کو قصور وار ثابت کرتے ہوئے اس پر حقیقی چارجس لگائے جائیں۔ دوسرا آزادنہ اور پیشہ وارانہ تحقیقات کے لئے سیاسی دباؤ کو دور کرنے ضروری ہے۔

ملک میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد سابق کی یوپی اے حکومت نے این ائی اے کو خصوصی ایجنسی کے طور پر تشکیل دیاتھا کہ وہ ان دہشت گردانہ حملو ں کی آزادنہ تحقیقات کرے اور اس کام کے لئے سارے ملک میں وہ کہیں بھی جاکر اپنا کام انجام دینے کی اہل تھا ‘ ان کے کام میں ریاستی پولیس کا کوئی عمل دخل بھی نہیں رکھا گیاتھا۔

یہاں پر ایجنسی پر سیاسی اجارہ داری کے دو ممکنہ رحجان سامنے آتے ہیں۔ایک یہ کہ اگر مذکورہ دھماکوں کی تحقیقات کے بعد اگر ایجنسی رائٹ وینگ ہندو تنظیمو ں کو اس کا قصور وار ٹہراتے ہوئے حملوں کاذمہ دارٹھرائے اور ان کے خلاف الزامات عائد کرتے ‘ تو یہ آج کی حکومت کے تحت دیا گیا فیصلہ قراردیاجاتا تھا۔

موجودہ این ڈی اے حکومت اقتدار میںآنے بعد ٹھیک اسی طرح جیسے این ائی اے کے استغاثہ کو کیس میں فیصلے کو سابق کی سیاسی سازش قراردیا جارہا ہے۔اور دوسرا حقیقی الزامات اس بات کی یقین دہانی ہوں کہ مذکورہ الزامات میں کوئی چارجس سیاسی نہیں ہیں۔ یاتو دونوں حالات سچ ہیں ۔ یاپھر ایجنسی کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ این ائی اے میں ترمیم ضروری ہے۔