کے این واصف
این آر آئیز نے خلیجی ممالک میں روزگار حاصل کر کے نہ صرف زر مبادلہ کے ارسال سے ملک کی معیشت کو استحکام بخشا بلکہ وہ خلیجی ممالک میں اپنی محنت ، دیانتداری اور یہاں کے ملکی قوانین کی پابندی پر سختی سے عمل پیرا رہ کر اپنے ملک کا نام بھی روشن کیا ۔ یہاں بسے این آر آئیز نہ صرف اپنے لئے جیتے ہیں بلکہ یہاں آباد اپنے ہم وطنوں کی خدمت کیلئے سینکڑوں سماجی تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں جس کے ذریعہ وہ مسائل میں پھنسے اور ضرورت مند ہم وطنوں کی مدد کرتے ہیں، ان کے مسائل حل کرانے میں تعاون کرتے ہیں۔ خصوصاً سعودی عرب میں قائم سماجی تنظیمیں نہ صرف اپنی کمیونٹی بلکہ خود اپنی ایمبسی کیلئے ایک بڑی طاقت ہیں جس کا اعتراف ہماری ایمبسی اور ہر سفیر ہند کرتا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ جب بھی یہاں ہندوستان سے کوئی مرکزی وزیر سرکاری دورہ پر آتے ہیں اور روانگی سے قبل جب کمیونٹی سے خطاب کرتے ہیں فخریہ طور پر اس بات کا ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ مملکت کے جس کسی وزیر یا اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات کی تو انہوں نے یہاں برسرکار ہندوستانی تارکین کی ستائش کرتے سنا جس سے ان کا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے ۔ پچھلے دنوں سعودی حکومت کی جانب سے منعقد کئے جانے والے سالانہ ثقافتی میلے ’’جنادریہ فیسٹول ‘‘ میں اس سال ہندوستان نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کا اعزاز حاصل کیا۔ اس میلے میں ہندوستانی تارکین وطن کی سماجی تنظیموں نے ایمبسی کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر روز شب کام کیا اور اس فیسٹول میں اپنے پویلین کو اس میلے کے لاکھوں زائرین کا مرکز نظر بنایا۔
جنادریہ فیسٹول قطعہ کا ایک اہم اور معروف ثقافتی میلہ ہے جو ہر سال پابندی سے مملکت کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوتا ہے۔ شہر مضافات میں ایک وسیع و عریض میدان میں اس میلے کا اہتمام یہاں کا نیشنل گارڈز (حرص الوطنی) کرتا ہے۔ اس فیسٹول میں اس سال ہندوستان کو اپنا پولین قائم کرنے کیلئے نیشنل گارڈز نے ایک وسیع پلاٹ الاٹ کیا تھا ۔ جنادریہ میلے میں ہر سال کسی ایک ملک کو مہمان خصوصی کا اعزاز دیکر انہیں اپنے ملک کا پولین قائم کرنے کیلئے جگہ مہیا کی جاتی ہے ۔
پچھلے اتوار کو ریاض کی ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں انڈین بزنس کمیونٹی کی جانب سے ایک شاندار تہنیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سفیر ہند ، نائب سفیر اور سفارت خانہ ریاض کے دیگر سفارت کاروں کو انڈین بزنس کمیونٹی کی جانب سے تہنیت پیش کی گئی۔ اس کے علاوہ ان سماجی کارکنان کو بھی تہنیت پیش کی گئی جنہوں نے جنادریہ فیسٹول 2018 ء میں ایمبسی کو اپنی خدمات پیش کیں تھیں۔ اس پر وقار تقریب کے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے سفیر ہند احمد جاوید نے جنادریہ فیسٹول میں خدمات انجام دینے والی ساری ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ صدق دل اور سچے جذبے سے کام کیا جائے تو کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔ جنادریہ میں ہندوستانی پویلین کو مقبولیت ایمبسی اسٹاف اور سماجی کارکنان کی اجتماعی کوششوں سے حاصل ہوئی ۔ احمد جاوید نے کہا کہ ہندوستانی پویلین میں ملک کی ہمہ جہت ترقی جھلکیاں ، کاٹیج انڈسٹری شو ، روایتی صنعت و حرفت ، خطاطی کی نمائش ، قدیم قرآنی نسخے ، این آر آئیز تنظیموں کی جانب سے پیش کردہ ملک کی مختلف ریاستوں کے روایتی کلچرز، روایتی علاج معالجے کی سہولتیں ، سیر و سیاحت وغیرہ کو تصویروں اور آڈیو ویجول شوز ، روایتی رقص کے پروگرامس اور بالی ووڈ شوز کی پیشکش نے سعودی اور دیگر ممالک کے مہمانوں کا مرکز نظر بنایا ۔ انہوں نے یہ بتایا کہ جناردیہ فیسٹول کے بعد ہندوستان کیلئے سفارت خانہ ہند ریاض پر ویزٹ ویزا حاصل کرنے والوں کی تعداد میں اچانک ریکارڈ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ۔
نائب سفیر ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنادریہ کے زائرین میں انڈین پویلین پر دیگر پروگرامس کے علاوہ یوگا کے مظاہرے نے عوام کو راغب کیا ۔ چیرمین آرگنائزنگ کمیٹی انجنیئر عبدالنعیم نے کہا کہ جنادریہ فیسٹول نے سعودی عرب میں ہندوستانی مصنوعات ، ترقی پروگرامس پیشکش اور ہندوستانی کلچر کی پیشکش کیلئے ایک بہترین پلاٹ فارم ثابت ہوا ۔ اس موقع پر کمیٹی کی جانب سے سفیر ہند کو ایک یادگاری مومنٹو بھی پیش کیا گیا جبکہ سفیر ہند کے ہاتھوں انڈین بزنس کمیونٹی کے اراکین کو مومنٹو پیش کئے گئے ۔ مومنٹوز حاصل کرنے والوں میں ایم وی راؤ ، ضمیر محمد ، عبدالنعیم ، ڈاکٹر فادی الغریب، بی ودیا ساگر ، ایس ابراہیم ، محمد افنان ، ڈاکٹر ایس راج ، محمد رفیع ، ڈاکٹر محمد اشرف علی ، انجنیئر محمد شکیل شامل تھے ۔ اس کے علاوہ نائب سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خان ، ڈاکٹر حفظ الرحمن ، نوین کنوال شرما، ڈاکٹر سی رام بابو اور وجئے کمار سنگھ بھی سفیر ہند کے ہاتھوں مومنٹو حاصل کرنے والوں میں شامل تھے ۔ اس محفل میں انڈین اور سعودی بزنس کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ حافظ یزید حسین کی قراء ت کلام پاک سے محفل کا آغاز ہوا ۔ عمر خاں نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔ آخر میں سعودی اور ہندوستانی قومی ترانہ کی پیشکش پر محفل کا اختتام عمل میں آیا ۔
ٹوسٹ ماسٹرز کا 100 واں اجلاس مکمل
بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض نے اپنے 100 ویں اجلاس کی تکمیل کے پرمسرت موقع پر ایک شاندار تقریب کا انعقاد عمل میں لایا ۔ یہ کلب ہندوستانی بزم اردو ریاض کا حصہ ہے۔ اس لئے مشترکہ طور پر ہندوستانی بزم اردو اور ٹوسٹ ماسٹرز کلب تقریب کا اہتمام کیا ۔ ٹوسٹ ماسٹرز کلب بنیادی طور پر شخصیت سازی کا کلب ہے۔ ٹوسٹ ماسٹرز کلب ایک بین الاقوامی تنظیم ہے اور دنیا کی کئی زبانوں میں دنیا کے کئی ممالک میں ٹوسٹ ماسٹرز کلبس قائم ہیں۔ خود سعودی عرب میں عربی سمیت کئی زبانوں میں ٹوسٹ ماسٹرز کلب قائم ہیں۔ بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب اردو زبان کی ترقی و ترویج اور اردو میں تقریری صلاحیتیں ابھارنے کی کوشش کرتا ہے۔ پچھلے پانچ سال کے عرصہ میں اس کلب سے کئی اردو بولنے والوں نے اس کلب کی رکنیت حاصل کی اور اپنے اندر اسٹیج پر کھڑے ہوکر بولنے کی صلاحیت پیدا کی ۔ ان خیالات کا اظہار کلب کے سابق صدر ڈاکٹر سعید محی الدین کے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا ۔ رپورٹ میں ڈاکٹر سعید کلب کی سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ۔
ڈاکٹر حفظ الرحمن ، فرسٹ سکریٹری سفارت خانہ ہند ریاض نے اس تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ کلب کے بانی و سابق صدر اس تقریب میں شرکت کیلئے خصوصی طور پر امریکہ سے تشریف لائے اور محفل کی صدارت بھی کی ۔ نظامت کے فرائض کلب کے نو منتخب صدر سید وقار الدین حسینی نے انجام دیئے ۔ محفل کا آغاز قاری عبدالصمد کی قراء ت کلام پاک سے ہوا ۔ ناظم محفل کے تعارفی کلمات کے بعد اس تقریب میں شہرہ آفاق مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ اس سلسلے میں راقم اور غوث ارسلان نے مشتاق یوسفی پر مضمون پڑھا اور ان کے چند مضامین سے اقتباسات بھی پیش کئے ۔ نیز معروف شاعر ڈاکٹر شفیق احمد ندوی کے تیسرے مجموعہ کلام ’’قریۂ جاں‘‘ کی رسم رونمائی ڈاکٹر حفظ الرحمن کے ہاتھوں عمل میں آئی ۔ کتاب کی اجرائی سے قبل راقم نے ڈاکٹر شفیق ندوی پرایک خاکہ پیش کیا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حفظ الرحمن نے سب سے پہلے بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کی سابق کمیٹی اور نو منتخب کمیٹی کو مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کلب نے اپنے 100 واں اجلاس مکمل کئے جو اس کے اراکین کی اردو زبان سے دلچسپی اور اپنی زبان کے تئیں محبت کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر اس محفل اور تنظیم کے ساتھ اپنے آپ کو جوڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں جو اردو کی ترقی و ترویج کیلئے کام کر رہا ہو۔ ڈاکٹر رحمن نے مرحوم مشتاق احمد یوسفی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ان کی تحریروں میں برصغیر کے تہذیب اور روایات کثرت سے ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا مشتاق یوسفی ہند و پاک کے اردو دانوں خصوصاً اور عموماً دنیا میں جہاں جہاں اردو بولنے اور پڑھنے والے بستے ہیں وہاں برسہا برس یاد رکھے جائیں گے اور ان کی لازوال تحریروں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔ ڈاکٹر حفظ الرحمن نے ڈاکٹر شفیق ندوی کے کلام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ شفیق ندوی کا شمار ہندوستان کے صف اول کے شعراء میں ہوتا ہے۔ اس موقع پر ڈائرکٹر ٹوسٹ ماسٹرز ڈسٹرکٹ 79 حسن المغال نے بھی مخاطب کیا ۔ ڈاکٹر حفظ الرحمن کے ہاتھوں اراکین کو ستائش اسناد پیش کی گئیں۔ ان میں آرکیٹکٹ عبدالرحمن سلیم ، ڈاکٹر عزیز غازی ، انجنیکئر عبدالحمید ،انجنیئر محمد مبین ، ڈاکٹر سید مسعود ، ڈاکٹر سعید نواز ، سید عتیق ، عمر خاں ، سید حام ، سید وقار الدین اور تقی الدین میر شامل تھے ۔
صدر محفل آرکیٹکٹ عبدالرحمن سلیم نے محفل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ریاض میں رہنے والے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب سے جڑنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل میں اردو کا منتقل کیا جاتا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ اردو میں موجود ہمارا دینی ، ثقافتی اور ادبی سرمایہ محفوظ رہے۔ انہوں نے نو منتخب کمیٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کاہ وہ اپنے پیشرو عہدیداروں کی کاوشوں کو آگے بڑھائیں۔
آخر میں معروف غزل فنکار ڈاکٹر عبدالغنی نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔ رات دیر گئے کلب کے نائب صدر انجنیئر محمد عزیز الدین کے ہدیہ تشکر پر یہ محفل اختتام پذیر ہوئی ۔
knwasif@yahoo.com