این آر آئیز کی حصص میں سرمایہ کاری کے فوائد پر TDS کٹوتی میں تبدیلی

سنجے کمار سنگھ
حالیہ مرکزی بجٹ نے حصص (اسٹاکس اور شیئرز) پ 10 فیصدی طویل مدتی حصولیاتِ سرمایہ (LTCG ) ٹیکس لاگو کیا ہے۔ یہ ٹیکس غیرمقیم ہندوستانیوں (NRIs) کے معاملے میں اُن کے ذریعہ آمدنی پر منہا کیا جائے گا یعنی یہ TDS ہوگا۔ یہ ٹی ڈی ایس قاعدے کا اطلاق مقیم ہندوستانیوں کیلئے نہیں ہوتا ہے۔ کوئی شخص جو بیرون ملک منتقل ہورہا ہو، اُسے بدلے ہوئے طریقۂ محصول (taxation) اور سرمایہ کاری قواعد سے باخبر ہونا چاہئے جن کا اُس پر اطلاق این آر آئی بنتے ہی شروع ہوجاتا ہے، اور اسے ان کی تعمیل کرنا ہوتا ہے۔ فارن اکسچینج مینجمنٹ ایکٹ، 1999ء (FEMA) کے مطابق کوئی فرد اُس تاریخ سے ’این آر آئی‘ کہا جائے گا جب وہ اپنا ملک روزگار کیلئے چھوڑے۔ جیسے ہی وہ اپنے بینکر کو اس ضمن میں مطلع کرے، اُس کے موجودہ ریزیڈنٹ اکاؤنٹس کی نوعیت بدل کر ان کو ’نان ریزیڈنٹ آرڈینری (NRO) کھاتہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کھاتے میں حاصل ہونے والا سود قابل محصول ہے۔
این آر آئیز چاہیں تو نان ریزیڈنٹ (اکسٹرنل) روپی (NRE) اکاؤنٹ بھی کھول سکتے ہیں؛ وہ بھی (این آر او کی مانند) روپیہ پر منحصر کھاتہ ہوتا ہے۔ اسے بیرون ملک سے بیرونی زرمبادلہ جمع کراتے ہوئے کھولا جاسکتا ہے۔ وطن لائے جانے والے بیرونی زرمبادلہ اور ہندوستان میں قابل واپسی آمدنی کو اس کھاتے میں جمع کیا جاسکتا ہے۔ اس کی وضاحت میں ویویک اگروال (شریک بانی Upwardly.in جو آن لان اڈوائزری اینڈ انوسٹمنٹ پلیٹ فارم ہے) کا کہنا ہے، ’’ہندوستان کے بیرون حاصل کی جانے والی آمدنی کو یہاں (وطن میں) NRE اکاؤنٹ کے ذریعے مشغول کرنا چاہئے جبکہ ہندوستانی اثاثہ جات سے حاصل ہونے والی آمدنی کی سرمایہ کاری NRO کھاتے کی وساطت سے ہونی چاہئے۔‘‘ این آر آئیز کا فارن کرنسی نان ریزیڈنٹ (بینک) اکاؤنٹ یعنی FCNR(B) کھاتہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بیرونی کرنسی پر منحصر اکاؤنٹ ہوتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والے سود پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا ہے۔ ’این آر ای‘ اور ’ایف سی این آر‘ کھاتوں میں جمع رقم تحدیدات کے بغیر اپنے وطن کو منتقل کی جاسکتی ہے۔ لا فرم ’مونیش پانڈا اینڈ اسوسی ایٹس کے فاؤنڈر مونیش پانڈا کہتے ہیں کہ کسی این آر آئی کو انڈیا میں اپنی موجودہ آمدنی اور اثاثوں کی فروخت سے حاصل رقم میں سے ہر مالی سال اپنے این آر او اکاؤنٹ کے ذریعے ایک ملین امریکی ڈالر تک کی منتقلی کا حق حاصل رہتا ہے۔

این آر او بچت کھاتہ یا فکسڈ ڈپازٹ پر حاصل شدہ سود آمدنی پر ٹیکس کٹوتی (TDS) بہ شرح 30 فیصد معہ قابل اطلاق محصول (cess) کے تابع ہوتا ہے۔ اگر این آر آئی اپنا پیان (PAN) پیش نہ کرے تو ’ٹی ڈی ایس‘ اعظم ترین حد شرح 35.54% پر منہا کیا جائے گا۔ ٹی ڈی ایس بچت کھاتوں والے سود پر عائد نہیں کیا جاتا ہے، بلکہ 10,000 روپئے سے زائد والے فکسڈ ڈپازٹس سے حاصل ہونے والے سود پر بہ شرح 10 فیصد وصول کیا جاتا ہے۔ اگر کسی این آر آئی کی آمدنی قابل محصول حد سے کمتر یا ٹی ڈی ایس شرح کے مقابل کمتر شرح پر قابل محصول ہو تو اسے کم یا صفر شرح پر ٹی ڈی ایس کٹوتی کیلئے انکم ٹیکس آفیسر کے پاس درخواست داخل کرنا چاہئے۔ بانی آر ایس ایم انسٹی ٹیوٹ کنسلٹنگ گروپ سریش سُرانا بتاتے ہیں کہ ایسی صورت میں ٹیکس آفیسر تخمینی آمدنی پر واجب الادا ٹیکس اور گزشتہ تین سال کی ٹیکس ذمہ داری پر غور کرنے کے بعد ٹی ڈی ایس شرح کا تعین کرے گا اور اسی کے مطابق کمتر یا صفر شرح والا deduction certificate جاری کرے گا، یا پھر متعلقہ ’ڈبل ٹکزیشن اوائیڈنس اگریمنٹ‘ (DTAA) کے مطابق کمتر شرح طے ہوگی۔ این آر آئی کو ہندوستان میں داخل کردہ ’ریٹرن‘ کے ذریعہ ادا کئے گئے اضافی ٹیکس کی صورت میں رقم کی واپسی کیلئے اپنا دعویٰ پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جہاں تک ’ڈی ٹی اے اے‘ کا معاملہ ہے، ہندوستان نے کئی ملکوں کے ساتھ یہ معاہدہ کرلیا ہے۔ این آر آئیز انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 195 کے تحت تابع ٹی ڈی ایس ہوتے ہیں۔ اگر کوئی این آر آئی ایسے ملک کا ٹیکس ریزیڈنٹ ہے جس کے ساتھ انڈیا کا ڈی ٹی اے اے طے ہے، تب آئی ٹی ایکٹ یا ڈی ٹی اے اے کی وہ دفعات کا اطلاق ہوتا ہے جو بھی اُس این آر آئی کیلئے زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں۔ ڈی ٹی اے اے سے استفادہ کرتے ہوئے این آر آئیز کو این آر او اکاؤنٹ سے سود پر رعایتی شرح ٹی ڈی ایس لاگو ہونے کا فائدہ ہوسکتا ہے۔

غیرمقیم ہندوستانی افراد انڈیا میں زرعی اراضی، پلانٹیشن پراپرٹی اور فارم ہاؤس کو چھوڑ کر کوئی بھی غیرمنقولہ جائیداد میں سرمایہ مشغول کرسکتے ہیں۔ وہ کسی مقیم فرد کو کوئی غیرمنقولہ جائیداد فروخت بھی کرسکتے ہیں۔ ادارہ Taxmann کے ڈپٹی جنرل منیجر وی ایس داتے کے مطابق یہ این آر آئیز زرعی جائیداد، پودوں کیلئے مختص زمین یا فارم ہاؤس کسی این آر آئی کو یا بیرون ہند کسی ہندوستانی نژاد مقیم شخص کو فروخت نہیں کرسکتے ہیں۔ جائیداد کی فروخت سے حاصل رقم بیرون ملک بھیجی جاسکتی ہے۔ وہ رقم جو بیرون ملک سے کچھ خریداری یا ’ہوم لون‘ کی ادائیگی کیلئے لائی جائے، اُسے واپس منتقل کیا جاسکتا ہے۔ کوئی فروخت معاملت کی رقم کی واپس منتقلی این آر او اکاؤنٹ سے فی مالی سال 1 ملین ڈالر کی حد کے اندرون کی جاسکتی ہے۔ داتے کا کہنا ہے کہ صرف دو رہائشی جائیدادوں کی فروخت والی آمدنی ہی واپس منتقل کی جاسکتی ہے۔ کسی این آر آئی کے ساتھ جائیداد کے لین دین میں خریدار پر ٹی ڈی ایس کی قابل اطلاق شرحوں پر منہائی لازم ہوتی ہے۔ اگر یہ جائیداد این آر آئی کے پاس دو سال سے زائد عرصہ تک رہ جائے تو LTCG کا اطلاق اشاریہ سازی (indexation) کے بعد بہ شرح 20 فیصد ہوگا۔ اگر یہ مدت دو سال سے کم ہو تو ’شارٹ ٹرم کیاپٹل گینس‘ (STCG) متعلقہ این آر آئی کی انکم ٹیکس شرح پر لاگو ہوگا۔ ارچت گپتا (بانی و سی ای او، ClearTax) کا مشورہ ہے کہ خریدار کو ٹیکس کی منہائی صرف بڑھنے والے سرمایہ پر کرانا چاہئے ، نا کہ پوری معاملت پر۔ این آر آئی کو چاہئے کہ ٹیکس کا تعین کرنے والے اپنے متعلقہ افسر سے رجوع ہوکر اپنے سرمایہ میں بڑھوتری کا پتہ چلائے تاکہ اضافی ٹی ڈی ایس کی منہائی نہ ہونے پائے، یا پھر اسے یہ دعوے داری ٹیکس ریٹرن داخل کرتے ہوئے کرنی پڑے گی۔

این آر آئیز جو انڈیا کے درجِ فہرست سکیورٹیز میں repatriation basis پر سرمایہ مشغول کرنے کے خواہشمند ہوں انھیں Portfolio Investment Scheme (PINS) کھاتہ کھولنے کی ضرورت ہوتی ہے، جسے اُن کے NRE اکاؤنٹ سے جوڑا جاتا ہے۔ اس نوعیت کی سرمایہ کاری کا مطلب ہوتا ہے کہ مشغول کئے گئے فنڈز اور حاصل ہونے والے فوائد واپس اُن کے قیام والے ملک کو بھیجے جاسکتے ہیں۔ فنڈز کی اس طرح منتقلی کی اجازت مشروط ہوتی ہے کہ یہ سرمایہ کاری repatriation کی بنیاد پر کی گئی ہو، اور سرمایہ کا ذریعہ NRE/FCNR اکاؤنٹ ہو یا فنڈز بیرون ملک سے منتقل کئے گئے ہوں۔ این آر آئیز حصص میں صرف مخصوص حدوں میں سرمایہ مشغول کرسکتے ہیں۔ گوپال بوہرہ (پارٹنر، این اے شاہ اسوسی ایٹس ایل ایل پی) کا کہنا ہے، ’’یہ حدیں صرف repatriation basis پر کی جانے والی سرمایہ کاری پر ہی لاگو ہوتی ہیں‘‘۔ جہاں تک ٹی ڈی ایس کی منہائی کا معاملہ ہے وہ فروخت والی رقم این آئی آئی کے ’پنس‘ کھاتہ میں اُس کے بینک کی جانب سے منتقلی کے وقت کی جاتی ہے۔ STCG ٹیکس کو بہ شرح 15 فیصد عائد کیا جاتا ہے۔ کوئی LTCG ٹیکس 31 مارچ 2018ء تک لاگو نہیں ہوگا، اور اس کے بعد 10 فیصد کی شرح پر وصول کیا جائے گا۔ نیز چھوٹی بچت والی اسکیمات کی صورت میں کوئی شخص جیسے ہی این آر آئی بن جائے، اُس کے PPF (پبلک پراویڈنٹ فنڈ) اور NSC (نیشنل سیونگس سرٹفکیٹ) کھاتے کو بند متصور ہوتے ہیں اور تاوقتیکہ اسے وہ واپس نہ لے، اُس کو صرف 4 فیصد سود حاصل ہوتا ہے۔