مودی حکومت پر ٹامل عوام سے دغابازی اور ہندوتوا ایجنڈے پر عمل کا الزام
چینائی ۔ 8 ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام )وزیراعظم نریندر مودی زیرقیادت بی جے پی حکومت پر ٹامل عوام سے دغابازی اور ٹاملناڈو میں ہندوتوا ایجنڈے پر عمل آوری کا الزام عائد کرتے ہوئے وائیکو کی زیرقیادت ایم ڈی ایم کے نے آج این ڈی اے سے علحدگی اختیار کرلی۔ پارٹی کا یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا جبکہ صدر بی جے پی امیت شاہ عنقریب ریاست کا دو روزہ کرنے والے ہیں تاکہ جنوبی ریاست ٹاملناڈو میں پارٹی کو مستحکم بنایا جاسکے۔ ایم ڈی ایم کے کی اعلیٰ سطحی کمیٹی میں متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے این ڈی اے سے علحدگی کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وائیکو نے واجپائی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کی سراہنا کی اور کہا کہ مودی کی بی جے پی حکومت واجپائی کی بی جے پی حکومت سے بالکل مختلف ہے ۔ ٹاملناڈو میں ایم ڈی ایم کے، این ڈی اے حکومت کی حلیف ہے، اس نے الزام عائد کیا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت ٹاملوں کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہے اور اس نے ریاستی عوام سے غداری کی ہے۔ ایم ڈی ایم کے کے ضلعی معتمدین کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی کہ این ڈی اے سے ترک تعلق کیا جائے۔ یہ اتحاد لوک سبھا انتخابات سے قبل ہوا تھا۔ یہ قرارداد پارٹی کے سربراہ وائیکو نے منظوری کے لئے پیش کی جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ ایم ڈی ایم کے، بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت میں مزید برقرار نہیں رہ سکتی کیونکہ بھگوا پارٹی کی حکومت ٹاملناڈو سے متعلق کئی مسائل پر بشمول ملا پیریار ڈیم مسئلہ کے بارے میں بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ضلعی معتمدین کے اجلاس میں پارٹی کے اعلیٰ سطحی شعبہ نے حکومت ہند پر زور دیا کہ حکومت سری لنکا کی تائید نہ کی جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی، ٹاملوں کے مفادات کی مخالف ہے۔ مودی چاہتے ہیں کہ مہندا راجہ پکسا وہاں کے انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کریں۔بی جے پی نے ایم ڈی ایم کے کی علحدگی کو زیادہ اہمیت نہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے ہی اس کا شبہ تھا ۔ صدر ریاستی بی جے پی ٹی سوندراراجن نے کہا کہ انھوں نے وائیکو سے خواہش کی تھی کہ وزیراعظم پر نکتہ چینی نہ کریں لیکن وہ ایسا کرتے رہے ۔