ایم پی نشست میدک سے کے سی آر مستعفی

سنگاریڈی /26 مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مسٹر کے چندرا شیکھر راؤ ( کے سی آر ) سربراہ ٹی آر ایس پارٹی و نومنتخب رکن پارلیمنٹ میدک نے آج اپنی ایم پی نشست سے استعفی دے دیا ۔ جس کے ساتھ ہی حلقہ پارلیمنٹ میدک کے ضمنی چناؤ میں ٹی آر ایس اور کانگریس پارٹی سے ٹکٹ حاصل کرنے کے خواہشمند سیاسی قائدین ابھی سے ہی اپنی دوڑ دھوپ کا آغاز کردیا ہے اور دونوں پارٹیوں میں تقریباؓ نصف درجن قائدین پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کوشاں ہیں ۔ واضح ہوکہ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے آبائی ضلع میدک کے حلقہ اسمبلی گجویل اور حلقہ پارلیمنٹ میدک سے مقابلہ کیا اور دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی ۔ کے چندرا شیکھر راؤ نے حلقہ پارلیمنٹ میدک سے 3.97 لاکھ ووٹوں کی ریکارڈ ساز اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرتے ہوئے اکثریت کے معاملے میں 1980 میں حلقہ میدک میں آنجہانی اندرا گاندھی کا ریکارڈ توڑ دیا ۔ ٹی آر ایس پارٹی نے تلنگانہ ریاست میں واضح اکثریت حاصل کرلی اور حکومت تشکیل دے رہی ہے ۔ اس صورت میں ٹی آر ایس سربراہ کے چندراشیکھر راؤ نے تلنگانہ ریاست کی پہلی حکومت کے سربراہ بننے کو ترجیح دیتے ہوئے ایم پی سیٹ سے مستعفی ہونے کافیصلہ کیا ۔ علاوہ ازیں مرکز میں بی جے پیکو بھرپور اکثریت ملنے کے بعد علاقائی جماعتوں کا کوئی خاص رول باقی نہیں رہا ۔ چنانچہ کے سی آر نے ریاست م یں ہی رہنے کو ترجیح دی ۔ کے سی آر کے مستعفی ہونے کے 6 ماہ کے اندرون حلقہ پارلیمنٹ میدک کیلئے ضمنی انتخاب منعقد ہوگا لیکن ٹی آر ایس اور کاگنریس میں پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے قائدین نے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ۔ ٹی آر ایس پارٹی سے پربھاکر ریڈی ، مائینم پلی ہنمنت راؤ ، نرساریڈی ، آر ستیہ نارائنا سابق ایم ایل سی ، کے ویرمنا چاری موظف آئی اے ایس عہدیدار ، دیوی پرساد صدر ٹی این جی اوز یونین کے نام فی الحال زیر گشت ہیں ۔ لیکن ٹی آر ایس میں لمحہ آخر میں بھی نیا چہرہ سامنے آسکتا ہے ۔ کانگریس پارٹی میں بھی ایک انار سو بیمار والی کیفیت ہے ۔ کانگریس پارٹی سے سابقہ رکن اسمبلی سنگاریڈی ٹی جئے پرکاش ریڈی ، وی بھوپال ریڈی صدر ضلع کانگریس اور محمد فاروق حسین ایم ایل سی کے نام زیر گشت ہیں ۔ حالیہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں شکست کھانے والے نریندر ناتھ اور وجئے شانتی پھر ایک مرتبہ اپنی قسمت آزمائی کرنا چاہتے ہیں اور اپنی اس خواہش کی تکمیل کیلئے سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا بھی امکان ہے۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں نریندرا ناتھ نے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی ٹکٹ پر حلقہ میدک سے مقابلہ کیا تھا جبکہ فلم اسٹار وجئے شانتی نے ٹی آر ایس کو خیرآباد کہتے ہوئے کانگریس پارٹی امیدوار کی حیثیت سے حلقہ اسمبلی میدک سے مقابلہ کیا ۔ ان دونوں کو بھی پارٹی تبدیل کرنا راس نہیں آیا ۔ وجئے شانتی نے حلقہ اسمبلی میدک میں 39 ہزار ووٹوں سے شکست کھائی تو نریندر ناتھ نے تقریباؓ 5 لاکھ ووٹوں سے شکست کھائی ۔ بتایا جاتا ہے کہ وجئے شانتی پھر ایک مرتبہ اپنی قدیم پارٹی بی جے پی سے حلقہ پارلیمنٹ میدک کا ٹکٹ حاصل کرنا چاہتی ہیں ۔ اسی طرح اگر بی جے پی دوبارہ نریندر ناتھ کو ٹکٹ نہیں دیتی ہے تو وہ ٹی آر ایس پارٹی کا رخ کرسکتے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے تلنگانہ ریاست صدر و رکن اسمبلی عنبرپیٹ جی کشن ریڈی حلقہ پارلیمنٹ میدک سے مقابلہ کرنے میں دلچسپی رکھا رہے ہیں ۔ بہرحال حلقہ پارلیمنٹ میدک کے ضمنی انتخاب سے زیادہ دلچسپی امیدواروں کا انتخاب ہوگا ۔