ایم بی بی ایس نشست کیلئے ایک کروڑ روپئے

حیدرآباد۔ 30 جولائی ۔ تلنگانہ میں خانگی میڈیکل کالجس، مینجمنٹ کوٹہ کے تحت ہر سال ایم بی بی ایس کی نشستیں من مانی فروخت کررہے ہیں۔ میڈیکل کی ایک نشست 75 لاکھ روپئے سے ایک کروڑ روپئے تک فروخت کی جارہی ہے۔ پانچ سال ایم بی بی ایس کورس کیلئے این آر آئی کوٹہ کے تحت اس سال 1.25 کروڑ روپئے وصول کئے جارہے ہیں۔ کنوینر کوٹہ کی نشستوں کیلئے چہارشنبہ سے کونسلنگ کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ مینجمنٹ کوٹہ کے تحت اگست کے دوسرے ہفتہ میں کونسلنگ ہوگی۔ ریاست میں جملہ 18 میڈیکل اور ڈینٹل کالیجس ہیں ، ان میں 5 میڈیکل کالجس ، عثمانیہ میڈیکل کالج حیدرآباد، گاندھی میڈیکل کالج سکندرآباد، کاکتیہ میڈیکل کالج ورنگل، نظام آباد میڈیکل کالج اور راجیو گاندھی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس عادل آباد ریاستی حکومت کے زیرانتظام ہے۔ ماباقی 10 میڈیکل کالجس، خانگی انتظامیہ کے تحت چلائے جارہے ہیں اور دیگر میڈیکل کالجس اقلیتی اداروں کی جانب سے قائم کئے گئے ہیں۔ ان میں دکن میڈیکل کالج کو 150 نشستیں ہیں اور شاداں میڈیکل کالج کو 100 نشستیں دی گئی ہیں جبکہ وی آر کے میڈیکل کالج کو سیاسی تقاضوں کے باعث منسوخ کردیا گیا ہے۔ ان تمام کالجس میں جملہ 2,600 میڈیکل نشستیں ہیں، ان میں سے 1,750 نشستیں خانگی میڈیکل کالجس کیلئے ہیں۔ خانگی میڈیکل کالجس کی نشستوں کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زمرہ اے میں 50 فیصد نشستیں میرٹ طلبہ کو دی جاتی ہیں جو ایمسیٹ کے رینک کے مطابق داخلہ دیا جاتا ہے۔ زمرہ بی میں مینجمنٹ کوٹہ کے تحت 35% نشستیں مقرر کی گئی ہیں۔ ان نشستوں کو بھی ان کالجوں کی جانب سے علیحدہ منعقدہ انٹرنس ٹسٹ کی اساس پر میرٹ لسٹ کے مطابق داخلہ دیا جاتا ہے۔ زمرہ سی میں 15% نشستیں رکھی گئی ہیں جو میرٹ کی بنیاد پر این آر آئی طلبہ کو الاٹ کی جاتی ہیں۔ گزشتہ سال تک خانگی میڈیکل کالجوں میں نشستوں کے لئے چار زمرے مقرر تھے۔ حکومت کے احکامات کے مطابق خانگی کالجس کو اپنے طور پر انٹرنس ٹسٹ کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ ایڈمیشن اینڈ فری ریگولیٹری کمیٹی کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق مینجمنٹ کوٹہ کے تحت خانگی کالجس کو فی طالب علم سالانہ 9 لاکھ روپئے اور این آر آئی کوٹہ کے تحت سالانہ 11 لاکھ روپئے لینے کی اجازت ہے، لیکن یہ خانگی کالجس من مانی فیس وصول کرتے ہوئے ایک میڈیکل نشست کیلئے 75 لاکھ روپئے تا ایک کروڑ روپئے وصول کررہے ہیں۔ اس طرح ایک خانگی میڈیکل کالج سالانہ زائد از 500 کروڑ روپئے حاصل کرتا ہے۔ خانگی میڈیکل اور ڈینٹل کالجس کے صدر سی لکشمی نرسمہا راؤ نے اس سلسلے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ ایس ایف آئی کے ریاستی سیکریٹری بی سامبا سیوا راؤ نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت کنوینر کوٹہ کی نشستوں کی فیصد میں کمی کرتے ہوئے غریب طلبہ کے ڈاکٹر بننے کا حق چھین رہی ہے۔ اے بی وی پی کے ریاستی سیکریٹری جے نرنجن نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم سے بچنے کیلئے کنوینر سیٹس کو مینجمنٹ کوٹہ میں ضم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔