ایم ایل سی کے نتائج سیاسی حلقوں میں موضوع بحث

جیون ریڈی کی کامیابی پر کانگریس قائدین و کارکنوں کے حوصلے بلند

کریم نگر۔ 28 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) انتہائی اہمیت کے حامل ایم ایل سی چناؤ کے نتائج سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن چکے ہیں۔ گریجویٹ اور ٹیچرس ووٹرس نے اندازوں کے خلاف اپنے ووٹ کا استعمال کیا ہے۔ حالیہ انتخابات میں ٹی آر ایس کے موافق ہوا چلی تھی جبکہ اس چناو میں کانگریس کے امیدوار جیون ریڈی کی کامیابی سے متحدہ ضلع کریم نگر میں کانگریس کے حوصلے بلند کردیئے ہیں۔ گزشتہ چناؤ میں ناکام ہونے والے کانگریس امیدوار جیون ریڈی نے چار متحدہ اضلاع کے گریجویٹ ووٹرس نے انہیں کامیاب کیا ہے۔ حالیہ 13 اسمبلی حلقوں کے چناؤ میں سے صرف منتھنی حلقہ اسمبلی میں کانگریس امیدوار سریدھر بابو کو کامیابی ملی۔ اب جیون ریڈی کی کامیابی نے کانگریس میں نیا جوش بھردیا ۔ اب ہونے والے پارلیمانی چناؤ کانگریس امیدوار کی کامیابی کیلئے یہ ایم ایل سی چناؤ کی کافی معاون ثابت ہوں گے۔ کانگریس سے متعلقہ قائدین اور کارکنوں کا خیال ہے۔ چناؤ میں کامیابی یقینی خیال کرتے ہوئے ٹی آر ایس کے تائیدی امیدوار چندرا شیکھر گوڑ پوری طرح کوشش کرنے کے باوجود دوسرا مقام حاصل کیا ہے۔ گروپ I کی سطح کی ملازمت کو چھوڑ کر چناؤ میں آکر قابل لحاظ ووٹ حاصل نہیں کرپائے۔ جملہ ہوئی رائے دہی میں 16.37 فیصد ووٹ ٹی آر ایس گلابی پارٹی کو حاصل ہوئے ہیں۔ اسی طرح بی جے پی امیدوار نے بھی اپنی پوری توانائی صرف کرکے 14.30% ووٹ حاصل کرپائے اور ایک منحرف امیدوار رنجیت موہن 6.26% ووٹ حاصل کئے ہیں۔ ایک اور خاتون رودرمادیوی نے کوشش تو بہت کی لیکن بمشکل 5% ووٹ حاصل کئے ہیں۔ جیون ریڈی کی کامیابی کی توقع پہلے سے کی جارہی تھی۔ اس لئے کہ کے سی آر کی اسمبلی چناؤ میں بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کے باوجود حزب مخالف کا نام نہ ہو، اس منصوبہ بندی کے ساتھ کانگریس کے منتخب اور دیگر مشہور و دیگر قائدین کونسل کارپوریٹرس سے لے کر ارکان اسمبلی کو بھی ترغیب دے کر ٹی آر ایس میں شامل کرنے طرز عمل کو پسند نہیں کیا جارہا ہے چنانچہ انہوں نے یعنی تعلیم یافتہ گریجویٹ ٹیچرس نے قانون ساز اجلاسوں میں حکومت کے من مانی فیصلوں کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کی ضرورت ہونی چاہئے تاکہ جمہوری طرز حکومت جاری رہے ۔ جیون ریڈی کی تائید کی ہے اور اب ہونے والے پارلیمانی چناؤ میں بھی یہ طرز عمل عوام کا ہوگا۔ حکومت کے خلاف ہوا چلنا شروع ہوچکی ہے یعنی کے سی آر کا 16 ایم پیز کی کامیابی کا خواب، خواب ہی رہ جائے گا۔