ایمرجنسی کے باوجود سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف بدھسٹوں کا تشدد جاری۔ویڈیو

کولمبو۔سری لنکا میں دس دنوں کی ایمرجنسی کے باوجود منگل کے روز اکثریتی طبقے کے سنہا لیسی بدھسٹوں اور مسلم اقلیت کے درمیان ملک کے سنٹرل کینڈی میں تشددکے واقعات پیش ائے جس میں کئی لوگ مارے گئے۔

رپورٹس کے مطابق اقلیتی طبقے کے دس مساجد‘ 75دکانات اور 32گھروں کو سنہالیسی بدھسٹوں نے نشانہ بنایا ہے ‘ پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کے شل برسائے اور فساد روکنے کے لئے کرفیونافذ کردیا۔

مرکزی پہاڑی علاقے میں کرفیومیں نرمی کے بعد پیر کے روزکشیدگی کے دوبارہ واقعات پیش ائے۔

ملک بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو پھیلنے سے روکنے کے لئے سری لنکا نے چہارشنبہ کے روز مشہور سوشیل میڈیا کی ویب سائیڈس جیسے فیس بک‘ واٹس ایپ ‘ وائبر اور انسٹاگرام پر تین روز کے لئے امتناع عائد کردیا تھا ۔

سری لنکا کی ٹیلی کمیونکشن ریگولیٹری کمیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے ’’ سری لنکا ڈیفنس منسٹری کی گذارش کے بعد ملک میں سوشیل میڈیا کو فلٹر کردیاگیا ہے‘ کیونکہ جھوٹی خبریں او رافواہیں ذہنی خوف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے خطرہ بن رہے ہیں‘‘۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق کانڈی ضلع جو تشدد کا مرکز ہے اور ملک کے دیگر علاقوں میں مشہور سوشیل میڈیا نٹ ورکرس تک صارفین کی رسائی نہیں ہورہی ہے ۔

ملک میں مخالف مسلم فساد کے واقعات رونما ہونے کے اس سے قبل منگل کے روز سری لنکا حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لئے دس روزہ ایمرجنسی کا اعلان کردیاتھا۔

چہارشنبہ کے روز کانڈی ضلع کے دو پولیس اسٹیشن حدود سے کرفیو ہٹایاگیاتھا‘ جس کے سبب یہ تشدد کا واقعہ پیش آیاجس میں دولوگوں کی جان گئی۔ اس ضمن میں اب تک دودرجن سے زائد لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

فساد کے دور گرفتار کئے گئے اپنے لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بدھسٹ کمیونٹی کے لوگوں نے کانڈی پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاجی دھرنا بھی منظم کیا۔

پولیس کا کہنا ہے مذکورہ علاقوں میں انجام دئے گئے خصوصی حفاظتی انتظامات کو جاری رکھا جارہا ہے اور ملک کی اسپیشل ٹاسک فورس امن کی برقراری کے لئے متعین کردی گئی ہے۔