ماسکو ۔16 جولائی(سیاست ڈاٹ کام) ورلڈکپ فٹ بال ٹورنمنٹ2018 دنیاکوکئی نئے سوپر اسٹارز کو منظر عام پر لانے اورکرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی کو ناکام قرار دے کر ختم ہوگیا۔ روس میں میگا ایونٹ کے دوران فرانس کے نوجوان کائلیان ایمباپے اورکروشیا کے لوکا موڈرچ نے شہرت کی بلندیوں کو چھولیا ہے۔ دونوں فٹبالرس کی کارکردگی نے ان کی ٹیموں کو فائنل تک رسائی دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پیرس سینٹ جرمین نے19سالہ ایمباپے کی خدمات 210 ملین ڈالر کے عوض موناکو سے حاصل کی تھیں، انہوں نے لاسٹ 16 میچ میں ارجنٹینا کے خلاف دو گول اسکور کرکے نیا ریکارڈ قائم کیا، وہ1958میں پلے کے بعد ایک ہی ورلڈکپ میچ میں ایک سے زائد گول اسکور کرنے والے پہلے کھلاڑی بنے۔ریئل میڈرڈ کی نمائندگی کرنے والے کروشیا کے موڈرچ نے تین مرتبہ مین آف دی میچ ایوارڈ جیت کر خود کو دنیا کا بہترین مڈفیلڈر ثابت کیا ہے۔ بیلجئم کے ایڈن ہیزارڈ کو بھلا کون بھول سکتا ہے، انہوں نے جاپان کے خلاف پری کوارٹر فائنل میں دو گول کے خسارے کی شکار ٹیم کو نہ صرف اٹھایا بلکہ گول کرکے میچ میں واپس لائے اسی طرح برازیل کو ڈھیر کرنے میں بھی نمایاں دکھائی دیے۔ دوسری جانب ورلڈکپ کے ناکام کھلاڑیوں کی بات کی جائے تو33 سالہ لیونل میسی کا نام سب سے پہلے آتا ہے۔ ان کا ورلڈکپ کیریئر ایک مرتبہ بھی عالمی چیمپئن بنے بغیر ختم ہوگیا۔ 31سالہ کرسٹیانو رونالڈ سے متعلق بھی یہی کہا جارہا ہے۔ یورپین فٹ بال لیگز کے ان میگا اسٹارز کی ٹیمیں ارجنٹینائن اور پرتگال کی مہم پری کوارٹر فائنلز تک ہی محدود رہی۔ ٹیموں میں سابق عالمی اور دفاعی چیمپئن جرمنی کی پہلے رائونڈ میں عبرتناک شکست کے بعد گھر واپسی ناقابل فراموش رہی جبکہ افریقی براعظم سے تعلق رکھنے والی ٹیمیں میگا ایونٹ میں کوئی تاثر چھوڑنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔ 1982 کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ کوئی بھی افریقی ٹیم گروپ مرحلے سے آگے نہ بڑھ سکی۔ نائجیریا، سینیگال، تیونس، مصر اور مراقش کی ٹیمیں مجموعی طور پر تین ہی فتوحات سمیٹ پائیں۔