ایغور مسلمانوں کے روزہ اور تراویح پر امتناع، پاکستان کی خاموشی معنیٰ خیز

این ایس جی اجلاس میں چین نے پاکستان کی تائید کی تھی، شاید یہ خاموشی اسی لئے ہے: ایغور قائد
ہانگ کانگ ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایغور قائد دولکن عیسیٰ نے ملک چین کے مسلم اکثریتی صوبہ ژنجیانگ میں حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو روزہ رکھنے پر امتناع پر پاکستان کی خاموشی کو معنیٰ خیز قرار دیا اور کہا کہ ایک ایسے وقت جب مسلمانوں کو ان کے پانچ اہم مذہبی ارکان میں سے ایک پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے تو پاکستان جیسے اسلام پسند ملک کو خاموش تماشائی بنے نہیں رہنا چاہئے تھا۔ عیسیٰ کے ذریعہ پوچھا گیا یہ سوال اس وقت مشرقی ایشیاء میں ’’وائرل‘‘ ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا ہیکہ پاکستان خود کو مسلمانوں کو ہمدرد و بہی خواہ کہتے نہیں تھکتا ایک ایسے وقت خاموشی اختیار کرلیا ہے جب مسلمانوں کو رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ صرف روزہ ہی نہیں بلکہ رمضان المبارک سے وابستہ تمام دیگر عباتوں جیسے نماز تراویح پر بھی امتناع عائد کیا گیا ہے۔ دنیا کے کسی بھی گوشہ میں مسلمانوں کے ساتھ اگر ناانصافی ہوتی ہے تو پاکستان سب سے پہلے آواز اٹھاتا ہے لیکن ژنجیانگ میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر پاکستان کی خاموشی حیرت انگیز ہے۔ عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے جبکہ حکومت کے سخت قوانین کے مطابق 18 سال سے کم عمر والوں کو کسی بھی مخصوص مذہب کا پیروکار بننے کی اجازت نہیں۔ رمضان المبارک کے دوران اگر نوجوان بچے روزہ کی حالت میں یا تلاوت قرآن کرتے ہوئے پائے گئے تو ان کے والدین پر بھاری جرمانے عائد کئے جارہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ مساجد میں 24 گھنٹوں کیلئے سیکوریٹی گارڈس کو تعینات کیا گیا ہے

جبکہ مسجد کے امام کے ذریعہ دیئے جانے والے خطبہ کو بھی سنسر کیا جارہا ہے۔ حلال گوشت دستیاب نہیں۔ اسکارف پہننے کی اجازت نہیں۔ ورکرس کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی بلکہ اگر نماز نہ پڑھی جائے اور روزہ نہ رکھا جائے تو انہیں دیگر مراعات دی جاتی ہیں۔ ایسے مسلمان جو روزہ نہیں رکھتے، حکومت ژنجیانگ ان کی ستائش کرتی ہے۔ بہرحال یہ دراصل اس علاقہ سے مسلمانوں کو آہستہ آہستہ بالکل ختم کردینے کی جانب کئے جارہے اقدامات ہیں لیکن پاکستان جیسے ملک نے آخر بے حسی کیوں اختیار کرلی ہے؟ کیا اسے نہیں معلوم کہ ژنجیانگ کے مسلمان کتنی تکلیف سے گزر رہے ہیں حالانکہ چین پاکستان کو اپنے ’’ہر موسم‘‘ کا دوست قرار دیتا ہے اس کے باوجود چین کا یہ رویہ ناقابل فہم ہے۔ عیسیٰ کا یہ بھی کہنا ہیکہ سیول میں این ایس جی کے اجلاس میں جس طرح چین نے پاکستان کی تائید کی تھی پاکستان نے شاید اسی تائید پر چین کے مسلمانوں کی جانب سے آنکھیں پھیر لی ہیں حالانکہ حالیہ دنوں میں چین پاکستان دوستی نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی مسلم فرد یا مسلم ملک یہ کبھی برداشت نہیں کرے گا کہ مسلمانوں کو ان کے مذہبی ارکان پر عمل آوری کی اجازت نہ دی جائے اور وہ بھی خصوصی طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں جہاں ہر نیکی کا صلہ 70 درجہ بڑھا دیا جاتا ہے اور جس میں ’’لیلتہ القدر‘‘ ایک ایسی شب ہے جس میں عبادت کرنا ہزار راتوں تک عبادت کرنے سے افضل ہے۔ عیسیٰ نے کہاکہ وہ صرف پاکستان سے یہ شکایت اس لئے کررہے ہیں کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے کی دوستی کا دم بھرتے نہیں تھکتے۔ یہی بات وہ دیگر مسلم ممالک سے بھی کرسکتے تھے لیکن پاکستان چین سے جتنا قریب ہے دوسرے ممالک نہیں ہیں۔