ایرکولا ندی میں کھدوائی کے دوران ڈھانچے دستیاب

۔30 سال قبل کے مہلوکین کی شناخت کے لئے ڈی این اے ٹسٹ

کریم نگر ۔ 24 ؍ جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کریم نگر منڈل ایرکولاندی میں 30 سال قبل زبردست بارش ‘ پل پر بہہ رہے پانی کے تیز بہاؤ میں لاری اور اس میں سوار چار افراد بہہ گئے تھے ۔ اس میں صرف ڈرائیور کی نعش کچھ دور تین دن بعد دستیاب ہوئی تھی ۔ ماباقی تین افراد بروز جمعہ ہفتہ ندی سے ریت کی کھدوائی پر ان کے ڈھانچے برآمد ہوئے ۔ 23 جولائی 1989 کریم نگر میں زبردست بارش ہوئی تھی جس وجہ سے ندی کے پر سے پانی بہہ رہا تھا ۔ اسی دوران شنکر پٹنم کے ایک لاری کے ذریعہ ایرکولا برج سے لاری کو نکال لینا چاہا ‘ تب برج درمیان میں ٹوٹ گیا ۔ تیز سیلابی پانی کے بہاؤ میں لاری بہہ گئی تھی ۔ اس وقت ڈرائیور کے ساتھ مزید چار افراد بھی تھے ۔ ڈرائیور غنی بھائی وہیں فوت ہوگئے کہا جا رہا ہے ۔ ویسے اس لاری میں جملہ 9 افراد تھے جس میں چار افراد سروشن ‘ایلیا موکلی ‘ ملیشم تیرتے ہوئے کنارے آگئے تھے ۔کتہ پلی وینکٹ سوامی لنگم پلی عرف کے شنکر ایم ڈی دولت خان ‘ مخدوم خان چاروں بہہ گئے ۔ پانی کا بہاؤ کم ہوجانے کے بعد افراد خاندان نے کافی تلاش کیا لیکن ان کا پتہ نہ چل سکا جس کی وجہ سے 27 جولائی رورل پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ۔ تب سے اب تک وہ نہیں ملے ۔ 9 تا ریخ کو یہاں کھدوائی کرنے کے دوران لاری کے کچھ حصے دستیاب ہوئے ۔ لاری کے مالک دولت خان کے افراد خاندان کریم نگر تحصیلدار راج کمار کو کھدوائی کرنے کی درخواست دی ۔ چنانچہ تحصیلدار عہدیداران اعلی بروز جمعہ ایروکولاکے پاس ندی میں کھدوائی شروع کروائی اس پر مہلوکین کے ڈھانے دستیاب ہوئے ہیں ۔ مخدوم خان کریم نگر کے شنکر دونوں کے سفید کپڑے ہیں ۔ چنانچہ گھر والے اور عہدیداران ان کی شناخت نہیں کر پائے ہیں ۔ تحصیلدار ونود راؤ نے ڈھانچوں کو محفوظ کر دیا ہے ۔ ان کے ڈی این اے کے بعد افراد خاندان کے حوالے کیا جائیگا ۔ کھدوائی کے دوران مہلوکین کے افراد خاندان اور گاوں والوں کی کافی تعداد موجود تھی ۔