شرم الشیخ ۔28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یمن کے متحارب و پریشان حال صدر عبد ربو منصور ہادی نے انہیں اپنا ملک چھوڑ کر فرار ہونے کیلئے فرار ہونے پر مجبور کرنے والے شیعہ باغیوں کو ’’ایران کے ایجنٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے یمن میں پیدا شدہ انتشار و افراتفری کے لئے ایران کو براہ راست موردالزام ٹھہرایا اور مطالبہ کیا کہ باغیو ںکے خلاف اس وقت تک فضائی حملے جاری رکھے جائیں تاوقتیکہ وہ خود سپرد ہوجائیں۔ مصر کے صدر نے بھی علاقائی عرب فوجی فورسیس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خلیج عرب کے ایک سینئر سفارت کار علیحدہ طور پر خبردار کیا کہ یمن میں سعودی عرب کے زیرقیادت فضائی حملے کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ اس طرح اس علاقائی تصادم سے اب عرب ممالک اور ایران کے مابین صف آرائی کے سنگین خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یمنی صدر منصور ہادی کے بشمول کئی عرب قائدین کے تبصرے حوثی کہلائے جانے والے شیعہ باغیوں کی پیشقدمی سے وہاں پیدا ہونے والے انتشار پر مرکوز ہوگئے ہیں۔ مصر میں بحر احمر کے ساحل پر واقع تفریحی مقام ’’شرم الشیخ‘‘ میں منعقدہ چوٹی کانفرنس میں مصر، سعودی عرب اور کویت کے بشمول کئی عرب ملکوں کے قائدین نے قبل ازیں ایران کا مبہم اور بالواسطہ حوالہ دیا تھا۔ انہوں نے فارسی ملک پر عرب ممالک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا تھا۔
مصری صدر سیسی نے ایران کا نام لئے بغیر کہا کہ یہ ملک اس علاقہ میں اپنا مرض پھیلا رہا ہے۔ السیسی نے کہا کہ ’’اس (عرب) قوم کو اپنے تاریک ترین لمحات میں بھی اپنے وجود کیلئے اس حد تک خطرہ اور اپنی شناخت کو اس طرح کی سنگین دھمکیوں کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا جس طرح کے خطرہ کا اب سامنا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور ہم عرب شناخت پر مرتب ہونے والے سنگین عواقب کو نظرانداز نہیں کرسکتے، تاہم منصور ہادی نے اپنے خطاب کے دوران ایران کو کھلا چیلنج کیا اور اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ ’ایران کے ہاتھوں کھلونا‘ بن کر ’کٹھ پتلی‘ کے طور پر کام کرنے والے حوثیوں کے خلاف پرامن احتجاج کریں۔
ایران نے منصور ہادی کے تبصروں پر فوری ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ تہران اور حوثی ابتداء سے کسی گٹھ جوڑ کی تردید کررہے ہیں۔ ان دونوں نے تہران سے اسلحہ کی فراہمی کے الزامات کو بھی مسترد کردیا ہے۔